اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
حاضری کی غرض سے کوہِ صفاسے متصل ’’دارالأرقم‘‘کی جانب راونہ ہوگئے تھے… اورپھرصورتِ حال یہ ہوئی تھی کہ مشکلات سے بھرپور اس ابتدائی دورمیںحضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کاقبولِ اسلام مسلمانوں کیلئے بڑی تقویت کاباعث بناتھا،جبکہ کفارومشرکین کے حوصلے پست ہوگئے تھے…اوربے اختیاروہ یوں کہنے لگے تھے کہ ’’آج مسلمانوں نے ہم سے بدلہ لے لیا‘‘۔ ٭حضرت سعیدبن زیدرضی اللہ عنہ جب مسلمان ہوئے تب ان کی عمرمحض بیس برس تھی ، قبولِ اسلام کے بعدسے وہ ہمیشہ دینِ اسلام اورپیغمبرِاسلام کی خدمت ٗنیزدینِ برحق کی رفعت و سربلندی کیلئے ہرممکن کوشش کرتے رہے، اوراس راستے میں پیش آنے والے تمامترمصائب وآلام کاخندہ پیشانی کے ساتھ مقابلہ کرتے رہے۔ ٭نبوت کے تیرہویں سال ہجرتِ مدینہ کاحکم نازل ہونے کے بعدرسول اللہ ﷺ ودیگرتمام مسلمانوں کی طرح حضرت سعیدبن زیدرضی اللہ عنہ نے بھی اپنے آبائی شہرمکہ کوخیربادکہااورمدینہ جاپہنچے،اورپھرہجرت کے دوسرے ہی سال سے جب مشرکینِ مکہ کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف مسلسل جارحیت کاآغازہواتوحق وباطل کے مابین اولین معرکہ یعنی غزوۂ بدرکے موقع پریہ شرکت نہیں کرسکے تھے،اوراس کی وجہ یہ ہوئی تھی کہ ان دنوں خودرسول اللہﷺنے انہیں اورحضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ (۱)کومشرکینِ مکہ کے لشکرکی نقل وحرکت پرنظررکھنے کی غرض سے مدینہ سے باہرکسی مقام کی جانب بھیجاہواتھا، اورپھران کی واپسی سے قبل ہی غزوۂ بدرکاتاریخی واقعہ پیش آگیاتھا، تب رسول اللہﷺ نے ان دونوں حضرات کواس غزوے میں شرکت کے اجروثواب کی خوشخبری سے شادکام ------------------------------ (۱)حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کاتذکرہ گذشتہ صفحات[۱۹۵۔۲۰۸]میں گذرچکاہے۔