اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اُس ماحول سے بیزارزیدنے’’ تلاشِ حق‘‘ کی جستجوجاری رکھی…اسی سلسلے میں انہوں نییہ فیصلہ کیاکہ اپنے اردگردایسے لوگوں کوتلاش کیاجائے جواس معاملے میں ان کے ہمخیال ہوں…اورپھرتلاشِ بسیارکے بعدآخرانہیں مکہ میں تین افرادایسے ملے جوشرک وبت پرستی سے بیزاری کے سلسلے میں ان کے ہم خیال نکلے، وہ تین افرادیہ تھے،ورقہ بن نوفل ، عبداللہ بن جحش ، اورعثمان بن حارث،اورپھرکچھ عرصہ بعداُمیمہ بنت عبدالمطلب (رسول اللہﷺکی پھوبھی) بھی ان میں شامل ہوگئیں۔(۱) اس دوران زیدمسلسل تلاشِ حق کی خاطرجستجومیں مشغول ومنہمک رہے،نصرانیت اور یہودیت کی تعلیمات کے بارے میں انہوں نے بہت زیادہ غوروفکرکیا،لیکن ان کادل یہ گواہی دیتاتھاکہ بس ’’دینِ ابراہیم‘‘ہی اصل اوربرحق دین ہے… مکہ شہرمیں وہ رات دن اپنی آنکھوں سے بیت اللہ کانظارہ ومشاہدہ کیاکرتے تھے،اوریہ سوچ کرانتہائی افسردہ ہوجایاکرتے تھے کہ یہ بیت اللہ جس کے معمارحضرت ابراہیم علیہ السلام تھے،ان کاتعمیرکردہ یہ مبارک گھرہمارے اپنے ہی شہرمیں ہے ،ہماری نگاہوں کے سامنے ہے ،مگرافسوس کہ وہ دینِ ابراہیم جس کی بنیاد’’توحید‘‘پرتھی…اس دینِ برحق کے ------------------------------ (۱) انہی دنوں ورقہ بن نوفل بھی مسلسل تلاشِ حق میں مشغول تھے، بالآخررسول اللہﷺ کی بعثت سے محض چندروز قبل انہوں نے شرک سے توبہ کرکے دینِ نصرانیت اختیارکرلیاتھا،اس کے بعدجب رسول اللہ ﷺکی بعثت ہوئی توام المؤمین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپﷺکوہمراہ لئے ہوئے ورقہ کے پاس پہنچی تھیں، اورآپؐ کی بعثت سے متعلق تمام صورتِ حال بیان کی تھی،جس پرورقہ نے آپؐکی بعثت ورسالت کی تصدیق کی تھی ، اورپھرمحض چندروزبعدہی ان کی وفات ہوگئی تھی۔ جبکہ عبداللہ بن جحش رسول اللہﷺکی پھوپھی اُمیمہ بنت عبدالمطلب کے بیٹے اورام المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہاکے بھائی تھے،کچھ ہی عرصے بعدجب رسول اللہﷺکی بعثت ہوئی تویہ مسلمان ہوگئے تھے ، اورپھرسن تین ہجری میں غزوۂ اُحدکے موقع پرشہیدہوگئے تھے۔