اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
قربان کیاکرتے ہو…لہٰذامیں تمہارے ان جانوروں کاگوشت نہیں کھاؤں گا‘‘۔ ایک روزمکہ میں کوئی بڑاعالی شان میلہ لگاہواتھا،بہت رش تھاٗ اوربڑی رونق تھی، بڑے بڑے مالداراورصاحبِ حیثیت افراداورخوشحال قسم کے لوگ وہاں موجودتھے ، جنہوں نے نفیس لباس زیب تن کررکھے تھے،سروں پرقیمتی پگڑیاں سجارکھی تھیں،نیز ان کی عورتیں بھی خوب زیورات سے آراستہ اورزرق برق لباس پہنے ہوئے بڑی تعدادمیں ان کے ہمراہ تھیں،یوں یہ امیرکبیراورسردارقسم کے لوگ اپنی خواتین اوربچوںکے ہمراہ وہاں اِتراتے پھررہے تھے…مزیدیہ کہ ان کے ہمراہ بڑی تعدادمیں قیمتی جانوربھی موجودتھے ، جنہیں انہوں نے خوب سجارکھاتھا،ان کے گلوں میں ہاراورپاؤںمیں گھنگروڈال رکھے تھے۔ زیدہرسال ہی اس میلے کے موقع پراس قسم کے مناظردیکھاکرتے تھے،اس سال بھی حسبِ معمول یہی تمام مناظران کی آنکھوں کے سامنے موجودتھے…تب ان سے رہانہ گیا… اورانہوں نے وہاں موجودان بڑے بڑے سردارانِ قریش کی موجودگی میں سب کومخاطب کرتے ہوئے بآوازِبلندیوں کہناشروع کیا:’’لوگو!تمہیں کیاہوگیاہے؟ان جانوروں کواللہ نے پیداکیاہے، اسی اللہ نے آسمان سے پانی برسایا توان جانوروں کواپنی پیاس بجھانا نصیب ہوا،اسی اللہ نے ہی زمین سے سبزہ اُگایاٗ جسے کھاکریہ جانوراپنی بھوک مٹانے کے قابل ہوسکے، پھریہ کہاں کی عقلمندی ہے کہ تم ان جانوروں کو اللہ کے نام کی بجائے اپنے ان بتوں کے نام پرقربان کیاکرتے ہو…؟‘‘ زیدکی یہ باتیں سن کروہ سردارانِ قریش سخت برہم ہوئے ،انہیں خوب برابھلاکہا،اورسخت لہجے میں تنبیہ کرتے ہوئے کہا’’بہت ہوچکا…آئندہ کبھی ایسی فضول باتیں نہ کرنا… ورنہ انجام اچھانہیں ہوگا…‘‘یوں زیدکوڈرادھمکاکرخاموش کردیاگیا۔