اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مسلمان چونکہ راسخ العقیدہ تھے…لہٰذااس افواہ پرانہوں نے کا ن نہیں دھرے، لیکن بہرحال وہ بھی انسان ہی تھے، طبعی طورپرانہیں بھی اولادکی خواہش تھی…لہٰذاجوں جوں وقت گذرتاگیا،یہودکی طرف سے یہ افواہ تقویت پکڑتی گئی ،اورمسلمانوں کیلئے یہ چیز تشویش کاباعث بنتی چلی گئی۔ آخرکافی عرصہ گذرجانے کے بعدحضرت زبیربن العوام اوران کی اہلیہ محترمہ حضرت اسماء بنت ابی بکرالصدیق (رضی اللہ عنہم اجمعین) کواللہ نے بیٹے سے نوازا،جس کانام عبداللہ رکھاگیا،چونکہ تمام مہاجرین حضرات کی مدینہ آمدکے بعد…اورپھریہ کہ عرصۂ دراز اور طویل انتظاراوربے چینی کے بعد…مزیدیہ کہ یہودیوں کی طرف سے مسلمانوں کی بذریعۂ جادو نسل بندی کی افواہ اُڑائے جانے کے بعدیہ پہلانومولودتھا،لہٰذااس کی ولادت رسول اللہ ﷺکیلئے ٗ اس بچے کے والدین کیلئے ٗ نیزتمام مسلمانوں کیلئے انتہائی مسرت و شادمانی کا سبب بنی،اس روزمسلمان دن بھرخوشی کااظہارکرتے رہے ،ایک دوسرے کو مبارکباددیتے رہے،اوراس روزمدینہ کے گلی کوچے اللہ اکبرکی صداؤں سے گونجتے رہے… (۱) ٭ہجرتِ مدینہ کے بعدجلدہی جب غزوات کی نوبت آئی تورسول اللہ ﷺکی حیاتِ طیبہ کے دوران جتنے بھی غزوات پیش آئے ، ہرغزوے کے موقع پرحضرت زبیرؓرسول اللہ ﷺ کی زیرِِقیادت شریک رہے،بلکہ پیش پیش رہے،اورشجاعت وبہادری کے خوب جوہر دکھاتے رہے۔ ------------------------------ (۱) اس بچے (عبداللہ بن زبیررضی اللہ عنہما) کی ولادت تومسلمانوں کیلئے انتہائی مسرت کاسبب بنی تھی ،سبھی نے بہت زیادہ خوشیاں منائی تھیں،لیکن صدافسوس کہ (حجاج بن یوسف کے مظالم کے نتیجے میں) اس بچے کی (مکہ میں) وفات کاواقعہ انتہائی دردناک تھااورتمام اہلِ ایمان کویہ واقعہ برسوں ٗبلکہ صدیوں خون کے آنسورُلاتارہاتھا۔