اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سے مکمل علیحدگی اختیارکرلینے کااعلان کیاکہ جوایک بڑی غلط فہمی کے نتیجے میں پیدا ہو گیا تھا ، خطرناک اورپیچیدہ قسم کی یہ غلط فہمیاں ٗنیزسازشوں کے یہ تمام تانے بانے دراصل خفیہ دشمنوں ٗبدخواہوں ٗ اورسازشی وفسادی قسم کے عناصرکے بُنے ہوئے تھے…یہ سازشی لوگ تویقینایہی چاہتے تھے کہ فتنے کی یہ آگ اسی طرح بھڑکتی ہی رہے…اہلِ ایمان دوبارہ کبھی باہم متفق ومتحدنہوسکیں،اورباہمی خونریزیوں کایہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے… لہٰذاان بدخواہوں نے جب یہ منظردیکھاکہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ تواس معاملے سے کنارہ کشی اختیارکرتے ہوئے واپس جارہے ہیں…تب انہیں حضرت طلحہؓ کا یہ فیصلہ اوریہ اقدام پسندنہیں آیا…اورانہیں اپنی اس تمام سازش کی ناکامی کااندیشہ لاحق ہونے لگا …اورتب ان سے یہ سب کچھ برداشت نہوسکا،اوران کے اس مجمع میں سے کسی شخص نے حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کوباقاعدہ نشانہ بناتے ہوئے ان پرتیر چلایا…جس کے نتیجے میں یہ زخمی ہوگئے ،اورخون بہت زیادہ بہہ جانے کی وجہ سے موقع پرہی ان کاانتقال ہوگیا… ایک وقت وہ بھی تھاکہ جب اس واقعے سے تینتیس سال قبل …بہت دوروہاں مدینہ میں غزوۂ اُحدکے موقع پررسول اللہﷺکی حفاظت کی خاطرحضرت طلحہ رضی اللہ عنہ مشرکینِ مکہ کی طرف سے آنے والے تیروں کے سامنے کسی چٹان کی مانندڈٹے ہوئے تھے،رسول اللہ ﷺکی طرف آتے ہوئے ان تیروں کومسلسل اپنے ہاتھوں پرروکتے رہے تھے…لیکن اس سب کچھ کے باوجودوہ زندہ سلامت ہی رہے تھے…جبکہ آج یہاں … مدینہ سے بہت دور… بصرہ کے قریب… فقط ایک تیرہی جان لیواثابت ہوا…کیونکہ اب پیغامِ اجل آچکاتھا…