اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
الخیر‘‘ (یعنی بہت زیادہ خیروالے طلحہ)نیزایک موقع پر’’طلحہ الفیاض‘‘(یعنی انتہائی سخی طلحہ)کے لقب سے یادفرمایاتھا۔ ایک بارانہیں ملکِ یمن میں اپنے کسی تجارتی سلسلے سے سات لاکھ درہم نقدموصول ہوئے ، اتنی بڑی رقم موصول ہونے کے بعدرات بھربے چین رہے…ان کی اہلیہ ام کلثوم نے اس پریشانی اوربے چینی کی وجہ دریافت کی،تب انہوں نے جواب دیاکہ’’میرے گھرمیں سات لاکھ درہم نقدرکھے ہوئے ہیں…مجھے یہ فکرکھائے جارہی ہے کہ کہیں یہ مال ودولت مجھے میرے اللہ سے دورنہ کردے‘‘ طلحہ ؓکی یہ بات سن کراہلیہ نے کہا’’کیامیں آپ کوایک ترکیب بتاؤں …جس کی بدولت یہ مال آپ کواللہ سے دورکرنے کی بجائے مزیدقریب کردے گا؟‘‘ طلحہؓ نے کہا:’’ضروربتاؤ‘‘ تب اہلیہ بولیں’’یہ تمام مال آپ فقراء ومساکین میں تقسیم کردیجئے‘‘ اپنی اہلیہ محترمہ کی زبانی یہ بات سن کرطلحہؓ بیساختہ بولے’’عظیم باپ کی عظیم بیٹی نے کس قدر عظیم مشورہ دیاہے‘‘۔ (۱) اورپھرصبح کاسورج طلوع ہوتے ہی حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے اس نیک بخت خاتون ٗ یعنی اپنی اہلیہ محترمہ کے اس مشورے پرعمل کرتے ہوئے مدینہ شہرمیں موجودفقراء ومساکین میں اس رقم کی تقسیم کامبارک کام شروع کیا…حتیٰ کہ یہ تمام رقم (سات لاکھ درہم) اس ایک دن میں ہی ان فقراء میں تقسیم کردی گئی۔ ------------------------------ (۱) ’’عظیم باپ‘‘یعنی حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ …مقصدیہ کہ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا ٗحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ٗ نیزام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکی بہن تھیں۔