اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
پرکبھی دشمنوں کی طرف سے آنے والے کسی تیرکوروکتے…کبھی تعاقب میں آنے والے کسی مشرک کورفع دفع کرتے…حالانکہ اس وقت وہ خود زخموں سے چوراوربہت زیادہ نڈھال تھے…ایک ہاتھ بالکل شل ہوچکاتھا…لیکن ان تمامترمشکلات کے باوجود اُس وقت انہوںنے آپؐکومسلسل اپنی پشت پراٹھائے رکھا…حتیٰ کہ اسی کیفیت میں انتہائی دشوارگذارپہاڑی راستے پرچلتے ہوئے اُس بلندچٹان پرچڑھے اورآپؐکواس محفوظ مقام تک پہنچایاجہاں آپؐپہنچناچاہتے تھے…اورتب آپؐنے انہیں مخاطب کرتے ہوئے یہ ارشادفرمایاتھا: أوجَبَ طَلحَۃ یعنی’’طلحہ کیلئے توجنت لازمی ہوچکی‘‘(۱) رسول اللہﷺکواپنی پشت پراٹھائے محفوظ مقام پرپہنچانے کے بعدحضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ زخموں سے چوراورلہولہان ہونے کی وجہ سے خودکوسنبھال نہ سکے اورفوراًہی نڈھال ہوکرگرگئے…چونکہ وہ مقام نسبۃًبلندی پرواقع تھا ٗلہٰذاجب یہ گرے توبیہوشی کی کیفیت میں لڑھکتے ہوئے نیچے کسی گڑھے میں جاپڑے… حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں’’اُحدکے دن جب ہرطرف افراتفری پھیلی، تب کسی کوکچھ پتہ نہ چل سکاکہ وہ کہاں ہے اورکیاہورہاہے؟پھرجب صورتِ حال قدرے بہترہوئی تومیں رسول اللہﷺکی تلاش میں نکل کھڑاہوا…اسی دوران مجھے ابوعبیدہ بن الجراح (رضی اللہ عنہ) مل گئے ،وہ بھی آپؐ کوہی تلاش کررہے تھے،اورپھرہم دونوں مل کر آپؐکوتلاش کرتے رہے…آخرایک بلندجگہ پرآپؐ ہمیں نظرآئے،ہم دونوں وہاں پہنچے، آپؐ کی کیفیت یہ تھی کہ جبینِ اقدس پرزخم تھا،روئے مبارک لہولہان تھا،زرہ کی چندکڑیاں رخسارمبارک میں پیوست تھیں…لیکن اس کیفیت کے باوجودآپؐ نے نیچے ایک گڑھے ------------------------------ (۱) ترمذی[۳۷۳۸]کتاب المناقب ،باب مناقب ابی محمدطلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ۔ نیزملاحظہ ہو: الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب ،ص:۳۵۹۔الرقم المسلسل:۱۲۵۵۔