اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اپنی صفوں میں نظم وضبط برقرار نہ رکھ سکے…باہم رابطہ بھی منقطع ہوگیا…لشکرمیں ہر طرف بدنظمی اورافراتفری پھیل گئی…اوریوں مسلمانوں کوبڑی ہی پریشان کن صورتِ حال سے دوچارہوناپڑا… اس افراتفری کے ماحول میں کہ جب سبھی بکھرچکے تھے…سراسیمگی وانتشارکی کیفیت طاری تھی…ایسے میں مٹھی بھرچندافرادجوبدستوررسول اللہﷺ کے گردگھیراڈالے ہوئے بڑی ہی بے جگری کے ساتھ دشمنوں کامقابلہ کررہے تھے…ان میں حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے…اس دوران ایک موقع ایسابھی آیاتھاجب رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ محض تنہارہ گئے تھے،مشرکین اس دوران آپؐ کونشانہ بنانے کی سرتوڑکوشش کرتے رہے،بالخصوص اُن کی طرف سے تیراندازی کا سلسلہ بہت زوروں پرتھا…ایسے میں حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ مسلسل رسول اللہ ﷺکے سامنے ڈھال بنے رہے،نیزاس نازک ترین موقع پر،تیروں کی اس بوچھاڑکے درمیان…نوبت یہاں تک جاپہنچی کہ اس طرف آتے ہوئے بہت سے تیروں کوانہیں اپنے ہاتھوں پرروکناپڑا،جس کانتیجہ یہ ہوا کہ ان کاایک بازوہمیشہ کیلئے مفلوج ہوگیا۔ نیزاس نازک ترین صورتِ حال میں ایک موقع ایساآیاکہ حفاظتی اقدام کے طورپررسول اللہ ﷺنسبۃً ایک محفوظ مقام کی جانب منتقل ہوناچاہتے تھے،وہ مقام کچھ بلندی پر تھا، وہاںتک پہنچنے کیلئے ایک بڑی چٹان کے اوپرسے گذرناضروری تھا…آپﷺ اُس وقت لہولہان تھے،سرسے خون بہہ رہاتھا،رُخِ انورپربھی کاری زخم آیاتھا،نقاہت بہت زیادہ تھی…لہٰذاآپؐ کواس چٹان پرچڑھنے میں بڑی دشواری پیش آرہی تھی،،تب حضر ت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺکواپنی پشت پراٹھالیا…اورساتھ ہی مستقل طور