اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
بن عبیداللہ نے ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کووہ تمام باتیں بتائیں جواسی بارے میں انہوں نے وہاں مکہ سے بہت دورملکِ شام میں…بوڑھے راہب سے سنی تھیں…تب ابوبکررضی اللہ عنہ خوشگوارحیرت میں مبتلاہوگئے… اورپھرفوراًہی حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ اپنے دوست طلحہ بن عبیداللہ کوہمراہ لئے ہوئے رسول اللہﷺکی خدمت میں پہنچے…جہاں آپ ﷺنے طلحہ کے سامنے اللہ کے کلام کی چندآیات پڑھ کرسنائیں،اورپھردین ودنیامیں خیروخوبی کی بشارت دیتے ہوئے انہیں دینِ برحق قبول کرنے کی دعوت دی…آپؐ کی یہ مبارک گفتگوسن کرطلحہ کادل ایمان کے نورسے جگمگانے لگا،اورتب انہوں نے آپؐکے سامنے اپنے قبولِ اسلام کا اقرار و اظہار کرتے ہوئے یہ کلمات کہے’’ اشہدأن لاالٰہ الااللہ، واشہدأنک عبداللہ ورسولہ‘‘یعنی ’’میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں ، اورمیں گواہی دیتاہوں کہ آپؐ اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں‘‘۔ دینِ اسلام کاوہ بالکل ابتدائی دورتھا…کہ جب دینِ اسلام قبول کرناموت کودعوت دینے کے مترادف تھا…مشرکینِ مکہ کی طرف سے ایذاء رسانیوں اوربدسلوکیوں کے وہ لامتناہی سلسلے … طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کوبھی ان تمامترجان لیوا…صبرآزما…انتہائی مشکل ترین اورتکلیف دہ مراحل سے گذرناپڑا…مگران کے پائے استقامت میں کوئی لغزش نہ آئی ، راہِ حق میں تمام آزمائشوں اورہرقسم کی تکلیفوں کاخندہ پیشانی کے ساتھ سامناکرتے رہے …حتیٰ کہ اسی کیفیت میں تیرہ سالہ مکی دورگذرگیا…ہجرتِ مدینہ کاحکم نازل ہونے پردیگرمسلمانوں کی طرح حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے بھی اللہ اوراس کے رسول ﷺکے حکم کے سامنے سرِتسلیم خم کرتے ہوئے اپنے آبائی شہرمکہ کوخیربادکہا،اورسب کچھ