اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اس بوڑھے راہب کی یہ بات طلحہ بن عبیداللہ کے دل میں پیوست ہوگئی…اوروہ اپنے ساتھیوں کی واپسی کاانتظارکئے بغیران سے پہلے ہی اکیلے ملکِ شام سے مکہ کی طرف روانہ ہوگئے،اوریہ طویل ترین مسافت تنہاطے کرتے ہوئے مکہ آپہنچے… مکہ شہرمیں آمدکے بعداپنے گھرپہنچتے ہی گھروالوں سے دریافت کیا ’’کیامیری غیر موجودگی میں یہاں مکہ شہرمیں کوئی خاص واقعہ رونماہواہے؟‘‘ گھروالوں نے جواب دیاکہ’’ہاں!آپ کی غیرموجودگی میں محمدبن عبداللہ نے نبوت کا دعویٰ کیاہے…اوراس معاملے میں ابوبکران کے ہمنوابن گئے ہیں‘‘ طلحہ بن عبیداللہ اس حقیقت سے بخوبی آگاہ تھے کہ محمدبن عبداللہ(ﷺ)انتہائی راست باز اوردیانت دارانسان ہیں…لہٰذاوہ سوچنے لگے کہ جس شخص(یعنی محمدبن عبداللہﷺ) نے آج تک کبھی زندگی میں جھوٹ نہیں بولا…وہ اب کس طرح جھوٹ بول سکتاہے؟ طلحہ بن عبیداللہ رسول اللہﷺکی امانت ودیانت اورراست بازی کے علاوہ ابوبکر(رضی اللہ عنہ) کے حسنِ اخلاق اورشریفانہ طورطریقوں سے بھی خوب واقف اوربہت متأثرتھے ، لہٰذااپنے گھروالوں کی زبانی جب یہ بات سنی کہ ابوبکرنے محمدبن عبداللہ کادین اپنا لیا ہے تومزیدمتأثرہوئے …اوردل ہی دل میں سوچنے لگے کہ تمام شہرمکہ کے یہ دونوں انتہائی سچے اورشریف ترین انسان بیک وقت کسی غلط بات پرمتفق ہوجائیں…یہ نہیں ہوسکتا‘‘۔ انہی خیالات میں گم طلحہ بن عبیداللہ اولین فرصت میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے،اُن سے پیغمبرِاسلام اوردینِ اسلام کے بارے میں معلومات حاصل کیں،تب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺکی بعثت کے بارے میں انہیںمطلع کیا… حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی زبانی آپؐ کی بعثت کے بارے میں جاننے کے بعدطلحہ