اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
انہی عظیم الشان شاہی محلات میں ایک محل وہ بھی تھا کہ جہاںمحض دس سال قبل ٗ انتہائی غروروتکبراوربداخلاقی وبدمزاجی کامظاہرہ کرتے ہوئے کسریٰ خسروپرویزنے رسول اللہ ﷺکانامۂ مبارک محض اس لئے چاک کر ڈالا تھا،اور پرزے پرزے کرکے پھینک دیاتھاکہ اس میں سب سے اوپراللہ عزوجل کانام تحریرتھا، کسریٰ یہ چیزبرداشت نہیں کرسکا تھا کہ اللہ کانام اوپر،اورکسریٰ کانام نیچے تحریر کیا گیا تھا ۔ حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ وہاں مدائن شہرکی فصیل کے سامنے کھڑے ہوئے ان شاہی محلات اورنظروں کوخیرہ کردینے والی ان عمارات کی جانب دیکھتے رہے … اور تب وہ بے اختیار… تصورکی دنیامیں کھوگئے… آج سے تیرہ سال قبل کاوہ منظرنگاہوں کے سامنے گھومنے لگا، جب ’’خندق‘‘کھودتے وقت ایک سخت چٹان کسی سے ٹوٹ نہیں رہی تھی … تب خودرسول اللہﷺنے اس پر ایک ضرب لگائی تھی…جس سے وہ چٹان پاش پاش ہوگئی تھی، اورتب فاصلے سمیٹ دئیے گئے تھے…رسول اللہﷺکی نگاہیںکسی جانب ٹک کررہ گئی تھیں ، لوگوں نے جب حیرت سے اُس جانب دیکھاتوانہیں کچھ نظرنہیں آیاتھا ، البتہ اُس موقع پراللہ عزوجل کی قدرت سے رسول اللہﷺکووہاں مدینہ سے ہزاروں میل کی مسافت پرواقع سلطنتِ فارس کے عظیم بادشاہوں اورتاجداروں کے انہی عظیم الشان محلات کامشاہدہ کرایاگیاتھا…گویااللہ کی طرف سے یہ بشارت تھی کہ ’’اے ہمارے نبی! آپ نے یہ جواپنی کدال سے اس چٹان پر ضرب لگائی ہے ٗاس کے نتیجے میں محض یہی چٹان ہی نہیں ٹوٹی…بلکہ آپ اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرلیجئے…بہت جلدروئے زمین کی اس عظیم ترین قوت کے ان عظیم بادشاہوں اورتاجداروں کے یہ بڑے بڑے عالیشان محلات، اوران کی یہ پرشکوہ عمارات آپ کی امت کے قدموں میں ہوں گی…‘‘۔