اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
وباطل کے درمیان اولین اوراہم ترین ’’غزوۂ بدر‘‘میں شرکت کی تھی۔ ٭…تین سوپندرہ’’رضوانی‘‘حضرات تھے، یعنی سن پانچ ہجری میں ’’بیعتِ رضوان‘‘کے یادگارموقع پرجنہوں نے رسول اللہﷺکے دستِ مبارک پرجاں نثاری کیبیعت کی تھی۔ ٭…تین سوحضرات ایسے تھے جوسن آٹھ ہجری میں’’فتحِ مکہ‘‘کے یادگارموقع پررسول اللہﷺکے ہمراہ تھے۔ ٭…سات سوافرادوہ تھے جواُس وقت مدینہ منورہ میں موجوداکابرصحابۂ کرام میں سے بڑی ہی جلیل القدرشخصیات کے نوجوان بیٹے تھے۔ لہٰذایہ لشکرنہ صرف یہ کہ انتہائی تاریخی تھا…بلکہ مزیدیہ کہ انتہائی ’’مبارک‘‘بھی تھا۔ سپہ سالارِاعلیٰ حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اس مبارک لشکرکی قیادت کرتے ہوئے…اللہ کانام لے کر…بڑی ہی شان اورآن کے ساتھ اللہ کے حبیبﷺکے پیارے شہرمدینہ سے روانہ ہوگئے۔ روانگی کے وقت اگرچہ یہ لشکرمختصرتھا،تاہم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے پہلے ہی مختلف علاقوں میں مسلمانوں کویہ پیغام بھجوادیاتھاکہ جب یہ لشکران کے علاقوں سے گذرے توخوب زیادہ سے زیادہ تعدادمیں لوگ اس لشکرمیں شامل ہوں،چنانچہ راستے میں مختلف علاقوں سے بڑی تعدادمیں لوگ نہایت جوش وخروش کے ساتھ اس لشکرمیں شامل ہوتے چلے گئے،نیزملکِ شام کے مختلف علاقوں میں رومیوں کے خلا ف برسرِپیکاراسلامی لشکرمیں سے بھی سپاہیوں کی بڑی تعداداب ملکِ شام سے روانہ ہوکرراستے میںکسی مناسب مقام پراس لشکرسے آملی،یوں اب اس لشکرکی تعدادتیس ہزارسپاہیوں تک جا پہنچی۔