اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
بھی یہی انجام نہو…لہٰذااب انہوں نے مسلمانوں کے خلاف اپنی جارحیت اوراشتعال انگیزیوں کے سلسلے مزید تیزترکردئیے،اورپھریہ سلسلہ روز بروز بڑھتا ہی رہا،حتیٰ کہ اسی سلسلے میں ایک ایساواقعہ پیش آیاجس کے نتیجے میں مسلمانوں کوبہت بڑانقصان اٹھاناپڑا، چارہزارسپاہی شہیدہوگئے، جن میں سے سترصحابۂ کرام تھے۔ (۱) جب یہ افسوسناک خبرمدینہ پہنچی تواب خلیفۂ وقت حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ کے صبرکاپیمانہ لبریزہوگیا،اتنابڑانقصان،ایک ہی دن میں چارہزارسپاہیوں کی شہادت… ؟ اگرچہ عین ایسے وقت میں کہ جب مسلمان سلطنتِ روم کے خلاف بہت بڑے پیمانے پر برسرِپیکارتھے…ایسے میں اب دوسری بڑی قوت یعنی سلطنتِ فارس کے خلاف محاذآرائی میں مزیداضافہ …بظاہرکوئی دانشمندی نہیں تھی…اوراس میں بڑے خطرات پوشیدہ تھے… لیکن اس کے باوجود…فارسیوں کی طرف سے اب مسلمانوں کے خلاف ظلم وزیادتی کا اوراتنی بڑی جارحیت کایہ افسوسناک واقعہ جوپیش آیا…تواس کے نتیجے میں حضرت عمررضی اللہ عنہ نے بیک وقت ’’سلطنتِ روم ‘‘کے ساتھ ساتھ اب’’سلطنتِ فارس‘‘سے بھی فیصلہ کن ٹکرلینے کاخطرناک اوریادگارفیصلہ کرہی لیا… ٭…اس موقع پرحضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے سلطنتِ فارس کی جانب روانہ کرنے کی غرض سے ایک نیالشکرتیارکیا…اورخوداس کی قیادت کرتے ہوئے مدینہ سے ------------------------------ (۱) یہ واقعہ تاریخ میں ’’وقعۃ الجسر‘‘کے نام سے معروف ہے۔تفصیل کیلئے ملاحظہ ہو: البدایۃ والنہایۃ ، ج:۷۔وقعۃ جسرابی عبیدالثقفی ومقتل امیرالمسلمین وخلق کثیرمنہم۔نیز: تاریخ الاسلام للذہبی ،ج : ۳۔ص: ۱۲۶۔ یہ افسوسناک واقعہ سن تیرہ ہجری میں جنگِ یرموک کے چالیس روزبعد…موجودہ عراق میں قادسیہ اورحیرہ کے درمیان کسی مقام پردریائیفرات کے ایک پل کے قریب پیش آیاتھا۔