اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
٭…دوسری طرف روئے زمین کی دوسری بڑی قوت یعنی ’’سلطنتِ فارس‘‘کی طرف سے بھی مسلمانوں کے خلاف وقتاًفوقتاًمختلف مقامات پرجارحیت اوراشتعال انگیزیوں کاسلسلہ جاری تھا،جس کے نتیجے میں خلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے مایۂ نازسپہ سالارسیف اللہ خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کوسن گیارہ ہجری میں یمامہ کے علاقے میں مسیلمہ کذاب کی طرف سے بہت بڑے پیمانے پربرپاکردہ شورش کی نہایت کامیابی کے ساتھ مکمل سرکوبی کے بعد ٗاب انہیںسلطنتِ فارس کی طرف روانگی کاحکم دیاتھا،اورتب وہ اس حکم کی تعمیل میں فارس پہنچے تھے،اوروہاں مختلف علاقوں میں نہایت کامیابی کے ساتھ پیش قدمی کرتے چلے گئے تھے،اورپھرسن تیرہ ہجری میں حضرت ابوبکرؓ نے انہیں فارس کی بجائے اب سلطنتِ روم کے خلاف برسرِپیکاراسلامی لشکرکی سپہ سالاری کے فرائض سنبھالنے کی غرض سے ملکِ شام کی طرف کوچ کرجانے کی ہدایت کی تھی۔ الغرض سلطنتِ فارس کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف جارحیت کے اس سلسلے کی روک تھام کی غرض سے کئے جانے والے مختلف اقدامات کے باوجوداہلِ فارس وقتاًفوقتاً مسلمانوں کونقصان پہچاتے رہتے تھے،اورخلیفۂ اول کے دورمیں یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا… اورپھر خلیفۂ دوم کے دورِخلافت میں جب اہلِ فارس نے یہ منظردیکھاکہ یہ مٹھی بھرمسلمان کس قدرتیزرفتاری کے ساتھ سلطنتِ روم کے ماتحت علاقوں (اردن ، فلسطین ،شام ، لبنان ،وغیرہ)میں رومیوں کی عظیم الشان قوت کوروندتے ہوئے مسلسل آندھی اورطوفان کی مانندپیش قدمی کرتے چلے جارہے ہیں…تب ’’سلطنتِ فارس‘‘کے ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی…اورانہیں اب یہ پریشانی ستانے لگی کہ کہیں ان مسلمانوں کے ہاتھوں ہمارا