اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
عظمت ورِفعتلکھی ہوئی ہے…اوریہ کہ سن دس ہجری میں حجۃ الوداع کے موقع پررسول اللہﷺنے انہیں مخاطب کرتے ہوئے یہ جویادگارالفاظ ارشادفرمائے تھے: وَلَعَلّکَ أن تُخَلَّف ، حَتّیٰ یَنتَفِعَ بِکَ أقوَامٌ ، وَیُضَرُّ بِکَ آخَرُونَ، یعنی’’اے سعد!شایدتمہیں (اللہ کی طرف سے اس دنیامیں)مزیدزندگی عطاء کی جائے…تب کچھ لوگوں(یعنی اہلِ حق)کوتم سے فائدہ …جبکہ دوسرے کچھ لوگوں(یعنی اہلِ باطل)کوتم سے نقصان پہنچے گا… ‘‘ شایدآپؐ کی اس پیشین گوئی کی تکمیل کاوقت اب آچکاتھا… ٭…اس بات کاپس منظرکچھ اس طرح ہے کہ اُس دورمیں روئے زمین پردوعظیم ترین قوتیں تھیں، سلطنتِ روم اورسلطنتِ فارس،ان دونوں میں سے سلطنتِ روم کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف مسلسل جارحیت کے نتیجے میں خودرسول اللہﷺکے دورمیں ہی غزوۂ مؤتہ اورپھرتاریخی غزوۂ تبوک کی نوبت آئی تھی،نیزآپؐ نے آخری ایام میں حضرت اسامہ بن زیدرضی اللہ عنہماکی سپہ سالاری میں رومیوں کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی کی غرض سے ایک لشکرکی روانگی کاحکم دیاتھا…جوکہ آپؐ کی رحلت کے فوری بعدخلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے منصبِ خلافت سنبھالنے کے بعداپنی منزلِ مقصودکی جانب روانہ ہوگیاتھا…اورپھرخلیفۂ اول کے دورمیں رومیوں کے خلاف یہ سلسلہ جاری رہا،متعددچھوٹی بڑی جنگوں کی نوبت آتی رہی۔ اورپھرخلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورمیں یہ سلسلہ مزیدتقویت پکڑگیا…حتیٰ کہ اُس دورمیںسن تیرہ ہجری میں مشہورومعروف تاریخی ’’جنگِ یرموک‘‘ اور پھرسن پندرہ ہجری میں ’’فتحِ دمشق‘‘اوراس کے فوری بعد’’فتحِ بیت المقدس‘‘کے یادگار اور اہم ترین واقعات پیش آئے۔