اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
رضی اللہ عنہ نے اپنامال صدقہ کرنے کے بارے میں رسول اللہﷺسے مشورہ کیااور آپؐ کی رائے معلوم کی۔ (۶)…مریض کے سامنے ایسی گفتگو کی جائے جواس کیلئے ہمت وتقویت ٗ تسلی ٗ اورحوصلہ افزائی کاسبب بنے،اس پرخوشگوارنفسیاتی اثرات مرتب ہوں، امیدمضبوط ہو اورمایوسی وناامیدی کاخاتمہ ہو، جیساکہ اس موقع پرسعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو موت کااندیشہ لاحق تھا…جبکہ رسول اللہﷺنے انہیں مخاطب کرتے ہوئے ایسی باتیں ارشادفرمائیں جن سے ان کے دل میںیہ امیدپیدا ہونے لگی کہ میں توابھی شایدکافی عرصہ مزیدزندہ رہوں گا…یہاں تک کہ آپؐنے یہ بھی فرمایاکہ شایدتمہیں (اللہ کی طرف سے اس دنیامیں)مزیدزندگی گذارنے کاموقع دیاجائے…تب کچھ لوگوں(یعنی اہلِ حق) کوتمہارے ذریعے بڑافائدہ ٗ جبکہ دیگرکچھ لوگوں(یعنی اہلِ باطل) کو تمہارے ذریعے نقصان پہنچے گا‘‘۔ نیزیہ کہ حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے آپﷺسے یہ دریافت کیاتھاکہ ’’میری محض ایک ہی بیٹی ہے،لہٰذاکیامیں اپنادوتہائی مال اللہ کی راہ میں صدقہ کردوں؟‘‘ جبکہ سعدؓکے اس استفسارکے جواب میں آپؐ نے ’’مفرد‘‘کی بجائے’’جمع‘‘کے صیغے کے ساتھ یہ ارشادفرمایاتھاکہ’’اگرتم اپنے ’’وارثوں‘‘کوخوشحال چھوڑکرجاؤ…‘‘یعنی یہ بھی ایک طرح حوصلہ افزائی تھی کہ فی الحال تومحض ایک ہی وارث ہے …لیکن آئندہ مزیدوارث بھی ہوسکتے ہیں…یعنی اس مرض کے بعدان شاء اللہ دوبارہ صحت وتندرستی …مزیدآل و اولاد…اورطویل زندگی نصیب ہوگی…جوکہ کارناموں سے بھرپوربھی ہوگی…کہ اہلِ حق کوسعدؓ کے وجودسے بڑافائدہ…جبکہ اہلِ باطل کوبڑانقصان پہنچے گا…!(۱)