اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اسی کیفیت میں وقت کاسفرجاری رہا…سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ توابتداء سے ہی راہِ حق میں ہرقسم کی سختیوں اورآزمائشوں کاخندہ پیشانی کے ساتھ سامناکرتے چلے آرہے تھے… ہرآزمائش میں سرخرواورکامیاب ہوکرنکلتے…جس کے نتیجے میں ان کامقام ومرتبہ مزیدبلندہوجاتا…سب سے پہلے تودینِ اسلام کے ابتدائی دورمیں مشرکینِ مکہ کی طرف سے ایذاء رسانیاں…پھرخوداپنے ہی گھرکے اندرماں کی طرف سے بھوک ہڑتال کاوہ تکلیف دہ سلسلہ…پھرگھرباراورسب کچھ چھوڑچھاڑکرمکہ سے ہجرت…پھرغزوۂ بدرکے موقع پرچھوٹے بھائی کی شہادت…اوراس غم پرصبرسے کام لینااوربس اللہ سے اجروثواب کی امیدباندھ لینا…پھراُحدکے موقع پردن بھرمسلسل تیراندازی…اورپھر تکلیفوں اورآزمائشوں سے بھرپورانہی یادوں کے درمیان آخر…کانوں میں گونجتے ہوئے رسول اللہﷺکے وہ یادگارالفاظ : اِرمِ یَا سَعْد…فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي … یعنی ’’اے سعد…یونہی تیرچلاتے رہو…میرے ماں باپ تم پرقربان…‘‘اورتب اس ------------------------------ حاشیہ ازصفحہ گذشتہ: (۱) اورپھرایساہی ہوا…بہت سی آل واولاد…بہت سے وارث…طویل زندگی…حتیٰ کہ تمام مہاجرین میں سے سب سے آخرمیںوفات…تاریخی کارنامے اورعظیم فتوحات… یہاں یہ تذکرہ بھی مناسب ہوگاکہ اس واقعے میںاگرچہ عین ممکن ہے کہ اللہ کی طرف سے بذریعۂ وحی سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے بارے میں شایدرسول اللہﷺکویہ خبردے دی گئی ہو کہ اللہ کو ان کیلئے ابھی طویل زندگی مقصودہے…نیزیہ کہ آئندہ زندگی میں یہ بڑے عظیم اورتاریخی قسم کے کارنامے انجام دیں گے…تاہم اس کے باوجودمریض کی عیادت کے موقع پراسلامی ادب بہرحال یہی ہے کہ مریض کے سامنے ایسی گفتگوہی کی جائے جس سے اس کی طبیعت پرمثبت اورخوشگواراثرات مرتب ہوں… (۲)اس حدیث سے متعلق مزیدتفصیلات اورفوائدکیلئے ملاحظہ ہو :شرح ریاض الصالحین ۔از: محمدبن عثیمین:ج:۱ صفحہ[۴۱۔۶۰]نیز:فتح القوی المتین بفوائدریاض الصالحین۔