اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
میں شدیدبیمارہوگیاتھا ٗتب رسول اللہﷺمیری عیادت کیلئے تشریف لائے،اُس موقع پرمیں نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول!اس دردکی وجہ سے میری جوحالت ہوچکی ہے وہ توآپ کے سامنے ہی ہے…اورمیں صاحبِ مال ہوں،جبکہ میری اکلوتی بیٹی(۱) کے سوااورکوئی میراوارث نہیں ہے،لہٰذاکیامیں اپنادوتہائی مال[یعنی تین میں سے دوحصے]اللہ کی راہ میں صدقہ کردوں؟آپؐنے فرمایا’’نہیں‘‘تب میں نے عرض کیا:’’اے اللہ کے رسول آدھامال …؟آپؐ نے فرمایا’’نہیں‘‘تب میں نے عرض کیا:’’اے اللہ کے رسول ایک تہائی مال [یعنی تین میں سے ایک حصہ]؟ آپؐ نے فرمایا’’ایک تہائی بہت کافی ہے‘‘(پھرآپؐنے مزیدفرمایا): اگرتم اپنے وارثوں کوخوشحال چھوڑکرجاؤتویہ بہت بہترہے بنسبت اس کے کہ تم انہیں مفلس وکنگال چھوڑکرجاؤ…کہ وہ لوگوں پربوجھ بنے رہیں اوران کے سامنے ہاتھ پھیلاتے رہیں…تم جب بھی اللہ کی خوشنودی کی خاطر جوکچھ بھی خرچ کرتے ہو ٗ حتیٰ کہ جولقمہ تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو ٗ اس پرتمہیںاللہ کی طرف سے اجروثواب عطاء کیاجائے گا…تب سعدکہتے ہیں کہ ’’میں نے آپؐ سے دریافت کیا’’کیامیں اپنے ساتھیوں کے بعدتنہا(یہاں مکہ میں ہی )رہ جاؤںگا؟ آپؐنے فرمایا’’تم اگراپنے ساتھیوں کے بعدتنہارہ بھی گئے (تب بھی تمہارے لئے بہتری ہی ہے کیونکہ) جب بھی تم محض اللہ کی رضاکی خاطر جوبھی عمل انجام دوگے ٗاُس سے تمہارے درجات میں زیادتی اوربلندی ہی ہوگی،نیزشایدتمہیں (اللہ کی طرف سے اس دنیا میں) مزیدزندگی عطاء کی جائے، تب کچھ لوگوں(یعنی اہلِ حق)کوتم سے فائدہ پہنچے گا جبکہ دوسرے کچھ لوگوں(یعنی اہلِ باطل)کوتم سے نقصان پہنچے گا۔پھرآپؐنے دعاء فرمائی: ------------------------------ (۱) سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی اس بیٹی کانام ’’عائشہ‘‘تھا۔