اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مدینہ کیلئے واپسی سے قبل ہی یہیں مکہ میں ہی میری موت واقع نہوجائے…گویاان کے نزدیک یہ ناپسندیدہ چیزتھی۔ چنانچہ انہی دنوں ان کے شدتِ مرض کے زمانے میں وہاں مکہ میں ہی رسول اللہﷺایک روزجب خودان کی عیادت کیلئے تشریف لائے …تب درجِ ذیل صورتِ حال پیش آئی جوسعدؓ نے خوداپنی زبانی بیان کی ہے: جَائَ نِي رَسُولُ اللّہِﷺ یَعُودُنِي عَامَ حَجَّۃِ الوَدَاعِ مِن وَجَعٍ اِشتَدَّ بِي، فَقُلتُ: یَا رَسُولَ اللّہ! اِنِّي قَد بَلَغَ بِي مِنَ الوجَعِ مَا تَرَیٰ ، وَأَنَا ذُو مَالٍ، وَلَایَرِثُنِي اِلّاابنَۃٌ لِي، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَي مَالِي؟ قَالَ: لَا ۔ قُلتُ : فَالشّطرُ یَا رَسُولَ اللّہ؟ فَقَالَ: لَا ۔ قُلتُ : فَالثُلُثُ یَا رَسُولَ اللّہ؟ قَالَ: الثُلُثُ کَثِیر ، اِنَّکَ اِن تَذَر وَرَثَتَکَ أَغْنِیَائَ خَیرٌ مِن أَن تَذَرَھُم عَالَۃً یَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ ، وَاِنَّکَ لَن تُنفِق نَفَقَۃً تَبتَغِي بَھَا وَجہَ اللّہِ اِلّا أُجِرتَ عَلَیھَا ، حَتّیٰ مَا تَجعَلُ فِي فِيِّ امرَأَتِکَ ، قَال: فَقُلتُ : یَا رَسُولَ اللّہ! أُخَلّفُ بَعدَ أصْحَابِي؟ قَال: اِنَّکَ لَن تُخَلَّف فَتَعمَلَ عَمَلاً تَبتَغِي بِہٖ وَجہَ اللّہِ اِلّاازدَدتَ بِہٖ دَرَجَۃً وَرِفعَۃً ، وَلَعَلّکَ أن تُخَلَّف ، حَتّیٰ یَنتَفِعَ بِکَ أقوَامٌ ، وَیُضَرُّ بِکَ آخَرُونَ، اللّھُمّ أَمضِ لَأصْحَابِي ھِجرَتَھُم ، وَلَاتَرُدَّھُم عَلَیٰ أعقَابِھِم، لٰکِنَّ البَائِس سَعدُ بن خَولَۃ ، یَرثِي لَہٗ رَسُولُ اللّہِﷺ أَن مَاتَ بِمَکَّۃ) (۱) ترجمہ:(حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں): ’’حجۃ الوداع کے سال جب ------------------------------ (۱) صحیح بخاری[۲۷۴۲]کتاب الوصایا۔نیز: صحیح مسلم[۱۶۲۸]کتاب الوصیۃ، باب الوصیۃ بالثلث(الفاظ قدرے مختلف ہیں) امام نووی نے ریاض الصالحین میں یہ حدیث [۶]باب الاخلاص واحضارالنیۃ میں ذکرکی ہے۔