اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
تم پرقربان‘‘سوائے سعدکے ٗ آپؐؐنے انہیں اُحدکے موقع پریہ الفاظ کہے‘‘۔(۱) اسی موقع پررسول اللہﷺنے سعدؓکیلئے یہ دعاء بھی فرمائی تھی کہ : اَللّھُمّ سَدِّدْ رَمیَتَہٗ وَ أَجِبْ دَعْوَتَہٗ (۲)یعنی’’اے اللہ!توسعدکے تیرکونشانے پرلگا، اوراس کی دعاء کوقبول فرما‘‘ ۔ چنانچہ آپؐ کی اسی دعاء کایہ اثرتھاکہ سعدؓ انتہائی ماہرنشانے بازہونے کے علاوہ مزیدیہ کہ ’’مستجاب الدعوات‘‘بھی تھے۔ ’’غزوۂ بدر‘‘اورپھر’’غزوۂ اُحد‘‘کے بعدحضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ہمیشہ ہرغزوے کے موقع پررسول اللہﷺکی زیرِقیادت شریک رہے اورشجاعت وبہادری کے بے مثال جوہرخوب خوب دکھاتے رہے۔ ٭…اسی کیفیت میں وقت گذرتارہا، حتیٰ کہ ہجرت کے دسویں سال’’حجۃ الوداع‘‘کے تاریخی موقع پرجب حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بھی رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ موجودتھے،تب وہاں مناسکِ حج سے فراغت کے بعدمدینہ کی جانب واپسی سے قبل ہی یہ بیمارپڑگئے، رفتہ رفتہ ان کی بیماری کافی شدت اختیارکرگئی…یہانتک کہ انہیں اس بات کااندیشہ ہونے لگاکہ کہیں مکہ میں ہی میری موت واقع نہوجائے…چونکہ تمام اہلِ ایمان کیلئے یہ حکم تھاکہ وہ مکہ سے مدینہ ہجرت کرجائیں…اوریہ حکم ظاہرہے کہ فتحِ مکہ سے قبل کے زمانے میں تھاکہ جب مکہ دارالحرب تھا،جبکہ سن آٹھ ہجری میںفتحِ مکہ کا یادگارواوقعہ پیش آنے کے بعدیہ حکم باقی نہیں رہاتھا…لیکن سعدؓ کوبہرحال یہ فکرلاحق ہوئی …کہ کہیں ------------------------------ (۱) مشکاۃ المصابیح [۶۱۱۷] باب مناقب العشرۃ ، بحوالۂ ترمذی۔ (۲) مشکاۃ المصابیح[۶۱۱۵] باب مناقب العشرۃ ، بحوالہ: شرح السنۃ۔