اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
اس افراتفری کے ماحول میں کہ جب سبھی بکھرچکے تھے…سراسیمگی وانتشارکی کیفیت طاری تھی…ایسے میں مٹھی بھرچندافرادجوبدستوررسول اللہﷺ کے گردگھیراڈالے ہوئے بڑی ہی بے جگری کے ساتھ دشمنوں کامقابلہ کررہے تھے…ان میں حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کویہ یادگاراورعظیم ترین شرف بھی حاصل ہے کہ دینِ اسلام کے ظہورکے بعداللہ کی راہ میں تیرچلانے والے یہ پہلے انسان تھے…تیراندازی میں انہیں بڑی مہارت حاصل تھی، ان کانشانہ کبھی چوکتانہیں تھا، اُس روزرسول اللہ ﷺکی حفاظت ودفاع کامقدس فریضہ سرانجام دیتے ہوئے سعدؓنے بہت زیادہ تیرچلائے، مسلسل تیراندازی کی وجہ سے اُس روزکتنی ہی کمانیں ان کے ہاتھوں میں ٹوٹیں…ان کاچلایاہوا ہرتیرنشانے پرلگتا، اورہرتیرکے ساتھ ہی کوئی نہ کوئی مشرک ڈھیرہوجاتا…اُس روزایک موقع پررسول اللہﷺنے سعدکومخاطب کرتے ہوئے یہ یادگارالفاظ ارشادفرمائے تھے: اِرمِ یَا سَعْد…فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي … یعنی ’’اے سعد…یونہی تیرچلاتے رہو…میرے ماں باپ تم پرقربان…‘‘ رسول اللہﷺ کی زبان مبارک سے نکلے ہوئے یہ الفاظ سعدبن ابی قاص رضی اللہ عنہ کی یادداشت میں ہمیشہ کیلئے پیوست ہوکررہ گئے…آخری سانس تک یہ الفاظ سعدکے کانوں میں گونجتے رہے، اوران الفاظ کویادکرکے سعدفرطِ مسرت سے ہمیشہ جھوم جھوم اٹھتے تھے۔ اسی بارے میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مَا جَمَعَ رَسُولُ اللّہِﷺ أبَاہُ وَ أُمَّہٗ اِلّا لِسَعْد ، قَالَ لَہٗ یَومَ أُحُد : ((اِرمِ فِدَاکَ أبِيوَأُمِّي))۔ یعنی’’رسول اللہﷺنے کبھی کسی کویہ الفاظ نہیں کہے کہ ’’میرے ماں باپ