اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
عُمیرکاہاتھ تھامے ہوئے مکہ شہرسے روانہ ہوگئے…اورمسلسل سفر کرتے ہوئے یہ دونوں بھائی اسی طرح ایک دوسرے کاہاتھ تھامے ہوئے آخر…ایک نئی جگہ … اورایک نئی منزل پرجاپہنچے …یعنی مدینہ منورہ…جہاںایک نئی صبح کاسورج طلوع ہوا اوریوں ایک نئی زندگی کاآغازہوا۔ ٭ہجرتِ مدینہ کے بعددوسرے سال ہی مشرکینِ مکہ مسلمانوں کونیست ونابودکردینے کی حسرت دل میں لئے ہوئے جب مکہ سے مدینہ کی جانب روانہ ہوئے…یہ اطلاع ملنے پرمسلمان بھی مدینہ سے روانہ ہوئے …’’بدر‘‘کے مقام پرمسلمانوں اورمشرکینِ مکہ کے مابین اولین معرکہ پیش آیا…اس موقع پردیگرتمام اہلِ ایمان کی طرح حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بھی… اپنے چھوٹے بھائی عمیرکا ہاتھ تھامے ہوئے …مدینہ سے بدرپہنچے …بڑابھائی اورچھوٹابھائی…اُس روزدونوں ہی کاجذبہ قابلِ دیدتھا…لیکن جنگ کے آغازسے قبل ان سربکف مجاہدین کی صفیں مرتب کرتے وقت رسول اللہﷺکی نظرجب عمیرپرپڑی…توآپؐنے اس کی کم سنی کے باعث اسے واپس لوٹ جانے کوکہا…تب عمیرنے روناشروع کردیا…یہ کیفیت دیکھ کرآخرآپؐ نے اسے واپس بلالیااوراس کی کم سنی کے باوجوداس تاریخی غزوے میں شرکت کی اجازت مرحمت فرمادی ۔ معمولی جھڑپوں کے بعدآخرجب عام یلغارہوئی ، توجذبۂ سرفروشی سے سرشاریہ دونوں بھائی بڑی ہی بے جگری سے لڑے،اورخوب ثابت قدمی وبہادری کامظاہرہ کیا۔ اورپھرجنگ کے اختتام پرجب بدرکے میدان سے مدینہ کی طرف واپسی کامرحلہ آیاتواب اس مرحلے پرسعداکیلے تھے… کم سن عمیرکواس اولین غزوے میں اللہ کے حبیبﷺکے جھنڈے تلے لڑتے ہوئے …شہادت کاعظیم رُتبہ نصیب ہواتھا…لہٰذاسعد…جوکہ