اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کے ساتھ شرک پرمجبورکریں (جیساکہ حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے ساتھ صورتِ حال پیش آئی تھی) تب اس بارے میں ان کی اطاعت نہ کی جائے…مگراس کے باوجوددنیاوی زندگی میں ان کے ساتھ خوش اخلاقی اورخوش اسلوبی کامعاملہ ہی رکھا جائے، ان کی دل آزاری اوران کی شان میں گستاخی وبدسلوکی سے مکمل اجتناب کیاجائے(اگرچہ وہ مشرک ہوں،بلکہ اس سے بڑھ کریہ کہ اولادکوبھی اللہ کے ساتھ شرک پرمجبوربھی کرتے ہوں)۔ چنانچہ حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنی ماں کی طرف سے دینِ اسلام سے دستبرداری وبیزاری کایہ مطالبہ توتسلیم نہیں کیا…البتہ وہاں مکی زندگی میں وہ مسلسل اپنے والدین کے ساتھ ہی رہے اورہرطرح ان کی خدمت اورخبرگیری کے فرائض بحسن وخوبی انجام دیتے رہے۔ ٭سعدکاایک چھوٹابھائی تھا ٗجس کانام ’’عُمیر‘‘تھا،اس دوران سعدکی کوششوں کے نتیجے میں وہ بھی مسلمان ہوگیاتھا…اوریہ چیزسعدکیلئے بہت ہی مسرت اورحوصلہ افزائی کاسبب بنی تھی۔ ٭دینِ اسلام کے ابتدائی دورمیں وہاں مکہ شہرمیں اسی طرح شب وروزکایہ سفرجاری رہا ، آزمائشوں کے سلسلے بھی چلتے رہے…آخراسی کیفیت میں نبوت کے تیرہویں سال جب ہجرتِ مدینہ کاحکم نازل ہواتب سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے ایک روز اپنا آبائی وطن چھوڑا…اپنے آبائی شہرمکہ کوخیربادکہا…اپنے عزیزواحباب…اورسب سے بڑھ کریہ کہ انتہائی محبت کرنے والے وہ ماں باپ…ان سبھی کوچھوڑدیا…اللہ اوراس کے رسول ؐ کی محبت کے مقابلے میں ان تمام محبتوں کوقربان کردیا، اورمحض اپنے کم سن چھوٹے بھائی