اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
کرمیرے دل میں اللہ اوررسول کیلئے محبت ہے…‘‘ سعدکی ماں نے جب اپنے بیٹے کی زبانی یہ الفاظ سنے…اس کایہ عزم دیکھا،اوردوٹوک فیصلہ جان لیا…تب وہ سمجھ گئی کہ اس کالاڈلابیٹادینِ اسلام سے اب کبھی برگشتہ ہونے والانہیں…لہٰذااس نے اپنی ضدچھوڑدی اورمعمول کے مطابق کھاناپیناشروع کردیا… بیشترمفسرین کے بقول اسی واقعے کی وجہ سے ہی قرآن کریم کی یہ آیات نازل ہوئیں: {وَوَصَّینَا الاِنسَانَ بَِوَالِدَیہِ حَمَلَتہُ أُمُّہٗ وَھناً عَلَیٰ وَھنِ وَّفِصَالُہٗ فِي عَامَینِ أنِ اشکُرلِي وَلِوَالِدَیکَ اِلَيَّ المَصِیرُ وَاِن جَاھَدَاکَ عَلَیٰ أَن تُشرِکَ بِيْ مَا لَیسَ لَکَ بِہٖ عِلمٌ فَلَاتُطِعھُمَا وَصَاحِبھُمَا فِي الدُّنیَا مَعرُوفاً وَاتّبِع سَبِیلَ مَن أَنَابَ اِلَيَّ ثُمَّ اِلَيَّ مَرجِعُکُم فَأُنَبِّؤُکِم بِمَا کُنتُم تَعْمَلُونَ} (۱) ترجمہ:(ہم نے انسان کواس کے ماں باپ کے متعلق یہ تاکیدکی ہے…[کیونکہ]اس کی ماں نے کمزوری پرکمزوری برداشت کرکے اسے پیٹ میں رکھا،اوردوسال میں اس کادودھ چھوٹتاہے…کہ تم میراشکراداکرواوراپنے ماں باپ کا،تم سب کو آخرمیری ہی طرف لوٹ کرآناہے۔اوراگروہ تم پریہ دباؤڈالیں کہ تم میرے ساتھ کسی کوشریک قراردوجس کی تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں،توان کی بات نہ مانو،اوردنیامیں ان کے ساتھ بھلائی سے رہو،اورایسے شخص کاراستہ اپناؤجس نے میرے ساتھ لَولگارکھی ہو،پھرتم سب کومیرے ہی پاس لوٹ کرآناہے،اُس وقت میں تمہیں بتاؤں گاکہ تم کیاکرتے رہے ہو)۔ مقصدیہ کہ ان آیات میں اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی طرف سے انسان کواپنے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک اوراطاعت وفرمانبرداری کی تاکیدکی گئی ہے،ہاں البتہ اگروہ اپنی اولاد کواللہ (۱) لقمان [۱۴۔۱۵]