اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
پھیرا…اورپھرڈبڈباتی آنکھوں اورحسرت بھری نگاہوں سے اس کی جانب دیکھتے ہوئے بولی: یَا بُنَيَّ ! لَتَدَعَنَّ دِینَکَ الجَدِیدَ … أو لَا آکُل وَ لَا أشرَب حَتّیٰ أمُوت، فَیَتَفَطَّر فُؤادُکَ حُزناً عَليَّ ، وَیَأکُلُکَ النَدَمُ عَلَیٰ فِعلَتِکَ الّتِي فَعَلْتَ ، وَتُعَیِّرُکَ النَّاسُ بَھَا أبَدَ الدَّھرِ… یعنی’’اے میرے بیٹے! تم اپنایہ نیادین چھوڑدو…ورنہ یادرکھناکہ میں ہرگزہرگزنہ کچھ کھاؤں گی نہ کچھ پیوں گی …یہاں تک کہ اسی طرح میں موت کے منہ میں چلی جاؤں گی…تب میری اس طرح موت کے غم میں تمہارادل چھلنی ہوجائے گا…غم تمہیں کھاجا ئے گا…رہتی دنیاتک ہمیشہ ہمیشہ لوگ تمہیں طعنہ دیاکریں گے…‘‘ یعنی لوگ تمہیں ہمیشہ اس بات کاطعنہ دیاکریں گے کہ تمہاری وجہ سے تمہاری ماں کااس قدرافسوسناک انجام ہوا…ان طعنوں سے تم کبھی اپنی جان نہیں چھڑاسکوگے…اس غم کی وجہ سے تمہارادل ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا…اورتم زندگی بھرکیلئے ضمیرکے قیدی بن کررہ جاؤگے…! ظاہرہے کہ سعدکیلئے یہ بہت تکلیف دہ صورتِ حال تھی،ماں کی حالت دیکھی نہیں جاتی تھی،کئی دن گذرگئے…سعدباربارماں کی خوشامدکرتے…منت سماجت کرتے…کہ ’’ماں کچھ کھالو…کچھ پی لو…‘‘مگرماں بھی اپنے فیصلے پرقائم رہی…اوریوں شب وروزگذرتے چلے گئے… آخرایک روزسعدنے اپنی ماں کومخاطب کرتے ہوئے پُرعزم اورفیصلہ کن اندازمیں یوں کہا: یَا أُمّاہ…اِنِّي عَلَیٰ شَدِیدِ حُبِّي لَکِ …لَأشَدُّ حُبّاً لِلّہِ وَرَسُولِہٖ … یعنی’’اے امی جان…بیشک مجھے آپ سے بہت شدیدمحبت ہے…مگراس سے بھی بڑھ