اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اُس وقت رسول اللہﷺمکہ شہرکے مشہورمحلہ’’اجیاد‘‘میں ایک پہاڑی گھاٹی میں تشریف فرماتھے،یہ دونوں حضرات جب وہاں پہنچے توانہوں نے دیکھاکہ اُس وقت دونوجوان ٗیعنی زیدبن حارثہ ٗاورعلی بن ابی طالب(رضی اللہ عنہما)بھی وہیں آپؐ کی خدمت میں موجود تھے۔ چنانچہ سعدبن ابی وقاص نے اپنی آمدکامقصدبیان کیا،رسول اللہﷺکے سامنے کلمۂ حق پڑھتے ہوئے دینِ اسلام قبول کیا…رسول اللہﷺکی بعثت کے بعدوہ محض ساتواں دن تھا ۔ رسول اللہﷺنے اس نوجوان سعدبن ابی وقاص کے قبولِ اسلام پرانتہائی مسرت کااظہارفرمایا…آپ ﷺکواس نوجوان کی شخصیت میں شرافت ونجابت کے آثاربہت نمایاں نظرآرہے تھے…آپﷺکی دوررس نگاہیں سعدکے سراپامیں مستقبل کی ایک بہت ہی عظیم اورتاریخ سازشخصیت کامشاہدہ کررہی تھیں…آپﷺکومکمل یقین ہوچلا تھاکہ پہلی رات کایہ چھوٹاساچاند…بہت جلدچودہویں کے چاندکی مانندپوری آب وتاب کے ساتھ اُفق پرجگمگائے گا… مزیدیہ کہ آپﷺکواس بات کاعلم تھاکہ اس نوجوان کاآپﷺکی پیاری والدہ کے ساتھ کچھ رشتے داری کاتعلق بھی تھا…یوں گویاسعدآپﷺکیلئے ایک طرح ’’ماموں‘‘ کی حیثیت بھی رکھتے تھے…عمرمیں تواگرچہ یقیناسعدآپؐسے کافی چھوٹے ہی تھے،لیکن بہرحال رشتے میں ’’ماموں‘‘تھے،اور’’ماموں‘‘توسبھی کوبہت ہی اچھے لگاکرتے ہیں… خصوصاًجبکہ ’’ماں‘‘کاانتقال بھی ہوچکاہو… لہٰذارسول اللہﷺکوبھی اپنے ماموں’’سعد‘‘ بہت ہی اچھے لگتے تھے…یہی وجہ تھی کہ