اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
میں بڑی سے بڑی سے قربانی پیش کرنے کیلئے ہمہ وقت آمادہ وتیاررہے۔ ٭جس طرح مختلف غزوات کے موقع پرحضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ہمیشہ پیش پیش رہے اورجسمانی طورپرتکالیف اورہرقسم کی صعوبتیں ومشقتیں برداشت کرتے رہے…اس سے بھی بڑھ کرقابلِ ذکر ٗاِن کی وہ قربانیاں …اور…وہ خدمات ہیں جوہمیشہ ہرموقع پریہ اپنے ’’مال ودولت‘‘کے ذریعے انجام دیتے رہے،رسول اللہﷺنے ان کیلئے جودعائے خیروبرکت فرمائی تھی…اس کے نتیجے میں دیکھتے ہی دیکھتے بڑی سرعت کے ساتھ ان کے مال میں خیروبرکت کے آثارخوب نظرآنے لگے تھے، خوب فراوانی اورخوشحالی تھی، اللہ کے دئیے ہوئے اس مال میں سے عبدالرحمن بن عوفؓ ہمیشہ اللہ کے بندوں کی فلاح وبہبودکی خاطر…نیزاللہ کے دین کی سربلندی کی خاطر…خصوصاًمختلف غزوات کے موقع پرخوب دل کھول کر،اوربڑی ہی سخاوت وفیاضی کے ساتھ مال ودولت خرچ کرتے رہے…اوریوں راہِ حق میں جسمانی قربانیوں کے ساتھ ساتھ مالی قربانیوں کی بھی ایک طویل داستان رقم کرگئے۔ خصوصاًسن ۹ہجری میں پیش آنے والے تاریخی غزوۂ تبوک کے موقع پرجب قحط کازمانہ چل رہاتھا،مال واسباب ٗ اسلحہ ٗ خوارک ٗ غرضیکہ ہرلحاظ سے بڑی تنگی وعسرت کاسامناتھا(۱) اس موقع پرحضرت عبدالرحمن بن عوف ؓنے دوسواُوقیہ خالص سونابطورِتعاون پیش کیاتھا(۲) ٭اورپھریہ لشکر رسول اللہﷺکی زیرِقیادت مدینہ سے اپنی منزلِ مقصودیعنی ’’تبوک‘‘ کی ------------------------------ (۱) جیساکہ خودقرآن کریم میں اس موقع کیلئے ’’ساعۃ العسرۃ‘‘یعنی مشکل کی گھڑی کے الفاظ واردہوئے ہیں ملاحظہ ہو: {لَقَد تَابَ اللّہُ … الَّذِینَ اتَّبَعُوہُ فِي سَاعَۃِ العُسرَۃِ …} سورۃ توبہ ،آیت: [۱۱۷] (۲) ایک اوقیہ تقریباً۳۰گرام کے برابرہے۔دوسواوقیہ یعنی تقریباًچھ ہزارگرام۔