اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مختلف مقامات پربیس سے زیادہ کاری زخم لگے ہوئے تھے۔ ’’بدر‘‘اورپھر’’اُحد‘‘کے بعدبھی رسول اللہﷺکی حیاتِ طیبہ کے دوران جتنے بھی غزوات پیش آئے ٗ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ہمیشہ ہرغزوے کے موقع پررسول اللہ ﷺ کی زیرِقیادت شریک رہے ،بلکہ پیش پیش رہے ،اورشجاعت وجرأت کے خوب جوہردکھاتے رہے۔ ٭سن چھ ہجری میں رسول اللہﷺ نے ’’دُومۃ الجندل‘‘کی جانب لشکرکی روانگی کے وقت حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کواس لشکرکا سپہ سالارمقررفرمایا،اس موقع پرآپؐ نے نہایت شفقت ومحبت کے ساتھ خوداپنے دستِ مبارک سے ان کے سرپرعمامہ باندھا، اورپھردعائے خیروبرکت کے ساتھ انہیں روانہ فرمایا۔ (۱) ٭یوں دینِ اسلام کی سربلندی کی خاطرحضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ روزِاول سے ہی قدم قدم پرمصائب وآلام کاخندہ پیشانی کے ساتھ مقابلہ کرتے رہے…ہجرتِ حبشہ ہو…یاہجرتِ مدینہ…مشرکین ومخالفین کے خلاف غزوات ہوں …یاکوئی بھی موقع ہو…ہرموقع پر…اورہرآزمائش میں… حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ہمیشہ بے مثال استقامت اورجرأت وشجاعت کامظاہرہ کرتے رہے،آزمائش کی ہرگھڑی ------------------------------ (۱)’’دومۃ الجندل‘‘ مدینہ منورہ سے شمال کی جانب تقریباً چھ سوکلومیٹرکے فاصلے پرسعودی عرب کے موجودہ شہر’’الجوف‘‘کے قریب واقع ہے۔ عہدِنبوی میں اس علاقے کی جانب متعددبارلشکررانہ کئے گئے تھے،جن میں سے ایکموقع پر(سن پانچ ہجری میں) خودرسول اللہﷺبھی شریک تھے ، جبکہ اس کے بعدسن چھ ہجری میں دوبارہ لشکرروانہ کیاگیاتھا حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کی سپہ سالاری میں۔ملاحظہ ہو: الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب ،باب: عبدالرحمن ۔ الرقم المسلسل: [۱۵۳۰]۔ص:۴۴۲۔ نیز: البدایہ والنہایہ لابن کثیر،ج:۴ ۔ فصل فی السرایاالتی کانت فی سنۃ ست من الہجرۃ۔