اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
جانب رواں دواں ہوگیا،یہ طویل ترین مسافت طے کرنے بعدجب یہ لشکرتبوک پہنچا تو وہاں ایک اوربہت بڑی فضیلت وسعادت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی منتظرتھی۔ ہوایہ کہ ایک روزجب فجرکی نمازکاوقت ہوچکاتھا،رسول اللہﷺ قضائے حاجت کی غرض سے کچھ دورتشریف لے گئے تھے،جبکہ اسلامی لشکرمیں موجودسب ہی افرادوہاں نماز باجماعت کی غرض سے موجودتھے…ایسے میں یہ اندیشہ پیداہونے لگاکہ کہیں نمازِفجرکاوقت نہ نکل جائے،اب سب ہی لوگ تشویش میں مبتلاہوگئے، کچھ لوگوں نے اصرارکیاکہ ہمیں نمازقضاء نہیں کرنی چاہئے، رسول اللہﷺکوشایدکسی وجہ سے تاخیرہوگئی ہے،اگرآپؐ کواس بات کاعلم ہوگاکہ ہم سب نے محض آپؐ کے انتظارمیں نمازقضاء کردی ہے ،تویقیناآپؐ ناراض ہوں گے، لہٰذاہمیں اب نمازپڑھ لینی چاہئے۔ جبکہ دیگرکچھ لوگوں کااصراریہ تھا کہ ہمیں بہرصورت رسول اللہﷺکاانتظارکرناچاہئے… یہی صورتِ حال جاری تھی کہ اس دوران کچھ لوگوںنے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے امامت کیلئے خوب اصرار کیا…اورپھرتقریباًزبردستی انہیں امامت کیلئے آگے بڑھادیا، جس پرحضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی امامت میں نمازباجماعت کا آغازہوا۔ اسی دوران رسول اللہﷺبھی تشریف لے آئے…اورتب آپؐ نے دیگرتمام افرادکی طرح عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں ہی اُس روزنمازِفجراداکی…اوریوں اس تاریخی ’’غزوۂ تبوک‘‘کے موقع پریہ اتنی بڑی سعات بھی ان کے حصے میں آئی۔(۱) ------------------------------ (۱) رسول اللہﷺ کی حیاتِ طیبہ کے آخری دنوں میں جب خودآپؐ کے حکم پرحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ مسجدنبوی میں امامت کافریضہ انجام دیاکرتے تھے…اُن دنوں ایک بارجب آپؐ کواپنی طبیعت میں قدرے افاقہ محسوس ہواتھاتوآپؐ ایک طرف اپنے محترم چچاحضرت عباس رضی اللہ عنہ اور(باقی حاشیہ آئندہ صفحہ پر…)