اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ہوگئے۔ چنانچہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بھی مدینہ میں ’’تجارت‘‘کواپناذریعۂ معاش بنایا…شب وروزکی محنت وکوشش کے نتیجے میںان کے مالی حالات کافی بہترہوتے چلے گئے۔ ٭خوشحالی وفراوانی جب نصیب ہوئی توانہوں نے ایک انصاری خاتون کے ساتھ شادی بھی کرلی…تب ایک روزیہ رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضرہوئے توکیفیت یہ تھی کہ ان کے لباس پرخوشبوکے کچھ اثرات تھے…رسول اللہﷺ نے یہ خوشگوارتبدیلی دیکھی توتعجب کی کیفیت میں…اورنہایت شفقت بھرے اندازمیں …انہیں مخاطب کرتے ہوئے دریافت فرمایا:’’اے عبدالرحمن،کیاتم نے شادی کرلی ہے…؟‘‘اس پر عبدالرحمن ؓ نے عرض کیا’’جی ہاں …اے اللہ کے رسول…‘‘ تب آپؐنے دریافت فرمایا’’اپنی دلہن کوتم نے مہرمیں کیاچیزدی ہے؟‘ ‘ عرض کیا : وَزنَ نَوَاۃٍ مِن ذَھَب یعنی’’کھجورکی گٹھلی کے وزن کے برابرسونا‘‘ تب آپؐ نے تاکیدی اندازمیں فرمایا: أَولِم وَلَو بِشَاۃٍ یعنی’’ولیمہ ضرورکرنا…اگرچہ محض ایک بکری ہی کیوں نہو‘‘اورپھراسی موقع پرآپؐ نے انہیں دعائے خیردیتے ہوئے یہ ارشادبھی فرمایا: بَارَکَ اللّہُ لَکَ ۔ یعنی’’اللہ تمہیں خیروبرکت عطاء فرمائے‘‘(۱) (۲) ------------------------------ (۱)صحیح بخاری ،کتاب النکاح ۔ باب کیف یُدعیٰ للمتزوج ۔ حدیث : ۵۱۵۵۔فتح الباری،ج:۹،ص:۲۲۱۔ (۲) مقصدیہ کہ اس خوشی کے موقع پررسول اللہﷺ نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو یہ تاکیدفرمائی کہ دعوتِ ولیمہ ضرورکرنا…ساتھ ہی انہیں خیروبرکت کی دعاء بھی دی ،تاکہ دعوتِ ولیمہ میں اگرکچھ مال خرچ ہوا…تواس خیروبرکت کے ذریعے اس کی تلافی ہوجائے…نیزاس موقع پریہ بات بھی قابلِ غورہے کہ ان جلیل القدر شخصیات کی سادگی ملاحظہ ہو…کہ شادی کے موقع پرکسی بڑی تقریب کاکوئی اہتمام نہیں ہے (حاشیہ آگے…)