اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
اسلام کے اسی ابتدائی دورمیں جب مشرکینِ مکہ کی طرف سے ایذاء رسانیوں کاسلسلہ عروج پرتھا…تب نبوت کے پانچویں سال رسول اللہﷺکے مشورے پر بہت سے مسلمان مکہ سے ملکِ حبشہ کی جانب ہجرت کرگئے تھے،انہی مہاجرینِ حبشہ میں حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ ٭اورپھرہجرتِ مدینہ کے موقع پردیگرتمام مسلمانوں کی طرح حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ بھی مدینہ منورہ آپہنچے،جہاں رسول اللہﷺ نے مہاجرین وانصارکے مابین مؤاخات کے موقع پرانہیں اورسعدبن الربیع الانصاری ؓ کو’’رشتۂ اُخوت ‘‘میں منسلک فرمادیا۔ ٭اس رشتۂ اخوت میں بندھ جانے کے بعدحضرت سعدبن الربیع رضی اللہ عنہ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کومخاطب کرتے ہوئے یوںکہا:’’دیکھئے عبدالرحمن ، میرے پاس خوب مال ودولت ہے، وہ ہم آپس میں تقسیم کرلیتے ہیں، نیزمیرے پاس کھجوروں کے دوباغ بھی ہیں،ان میں سے جوآپ کوپسندآئے وہ آپ لے لیجئے‘‘۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اپنے انصاری بھائی کی اس مخلصانہ پیشکش پران کاخوب شکریہ اداکیا…اورپھرانہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا:’’ بَارَکَ اللّہُ لَکَ فِي مَالِک… ولٰکِن دُلَّنِي عَلَیٰ السُوق…یعنی’’اللہ آپ کے مال میں مزیدخیروبرکت عطاء فرمائے…آپ بس مجھے ذرہ بازارکاراستہ دکھادیجئے…‘‘ یوں حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ …نیزدیگرتمام مہاجرین نے اپنے انصاری بھائیوں کی اس مہمان نوازی ٗ حسنِ اخلاق ٗ شرافت ٗ فراخدلی اوربے مثال ایثارسے ناجائزفائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کی…بلکہ ان پربوجھ بننے کی بجائے محنت ومشقت کا راستہ اختیارکیا…اورجلدازجلدخوداپنے پیروں پرکھڑے ہونے کی جدوجہدمیں مشغول