اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
داریاں سنبھالنے کی تاکیدکی۔ جن دنوں حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی طرف سے یہ خط حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کوموصول ہوا…اُن دنوں مسلمان نہایت زوروشورکے ساتھ حضرت خالدؓ کی سپہ سالاری میں سلطنتِ روم کے خلاف انتہائی نازک اورفیصلہ کن جنگ’’یرموک‘‘کیلئے تیاریوں میں مشغول تھے… تیاری آخری مراحل میں تھی اورجذبات عروج پرتھے…لہٰذا خلیفۂ وقت حضرت عمرؓ کی طرف سے یہ مکتوب ملنے کے بعدحضرت ابوعبیدہؓ بڑی کشمکش میں مبتلا ہوگئے… کیونکہ ایسے نازک موقع پرسپہ سالارِاعلیٰ کی تبدیلی سے متعلق اس حکم کی تعمیل … یہ اتنابڑااقدام… لشکرمیں اتنی بڑی تبدیلی…یہ چیزفی الحال کسی طرح مناسب نہیں تھی، کیونکہ اس طرح اسلامی لشکرمیں باہم اختلاف وافتراق اوررنجش و تلخی پیداہوسکتی تھی اور اس نازک موقع پریہ معاملہ مسلمان سپاہیوںکیلئے حوصلہ شکنی اورپست ہمتی کاسبب بن سکتاتھا۔ چنانچہ اس صورتِ حال کومدِنظررکھتے ہوئے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے خلیفۂ وقت حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی طرف سے موصول شدہ اس مکتوب اوراس کے مضمون کے بارے میں مکمل خاموشی اختیارکی …اوراس معاملے کواس جنگِ یرموک کے بعدتک ملتوی کرنے کافیصلہ فرمایا۔ چنانچہ جنگِ یرموک کاجب اختتام ہوا اوریہ نازک ترین مرحلہ بخیروخوبی طے کرلیاگیا، تب ایک روزحضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں نہایت ادب اورمحبت کے ساتھ حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کواطلاع دی…اس پرحضرت خالدؓ نے جواب میں نہایت عزت واحترام کے ساتھ انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا: یَرحَمُکَ اللّہُ یَا أبَا عُبَیدَۃ ، مَا مَنَعَکَ أن تُخْبِرَنِي حِینَ جَائَ کَ ھٰذَا الکِتَابُ؟