اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
چنانچہ اس کے بعدحضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کی زیرِقیادت مسلمانوں نے رومیوں کے خلاف بڑی یادگارجنگیں لڑیں…جن میں سب سے زیادہ تاریخی اورفیصلہ کن قسم کی جنگ’’یرموک‘‘تھی …جوسن تیرہ ہجری میں لڑی گئی،اورجومسلمانوں کے ہاتھوں سلطنتِ روم کے ہمیشہ کیلئے زوال کاپیش خیمہ ثابت ہوئی،جس سے ہمیشہ کیلئے دنیاکانقشہ ہی بدل گیا… اس تاریخی جنگ کے موقع پراسلامی لشکرچوبیس ہزار…جبکہ رومیوں کالشکرایک لاکھ بیس ہزارسپاہیوں پرمشتمل تھا…مسلمان اپنے وطن سے دور…جبکہ دشمن اپنے ہی وطن میں اوراپنی ہی سرزمین پرتھا۔ انہی دنوں جنگِ یرموک سے کچھ قبل اُدھرمدینہ میں خلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کاانتقال ہوگیا،جس پران کی وصیت کے مطابق خلافت کی ذمہ داریاں حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے سنبھال لیں…جوکہ خودرسول اللہﷺاورپھرخلیفۂ اول کے دورمیں بھی مشاورت کے فرائض انجام دیتے چلے آرہے تھے،یہی وجہ تھی کہ تمام معاملات پران کی گہری نگاہ رہتی تھی اورنہایت باریک بینی سے تمام امورکاجائزہ لیاکرتے تھے۔ چنانچہ خلافت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعدملکی نظم ونسق سے متعلق متعدد امورمیںانہوں نے کچھ تبدیلیاں کیں…اسی ضمن میں ایک بڑی تبدیلی یہ کی کہ ملکِ شام میں رومیوں کے خلاف برسرِپیکاراسلامی لشکرکے سپہ سالارحضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کوان کے اس منصب سے معزول کرکے ان کی جگہ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کوسپہ سالارمقررکرنے کافیصلہ کیا۔ چنانچہ اس سلسلے میں حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے نام خط تحریرکیا ٗجس میں انہیںحضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کی جگہ بطورِسپہ سالارذمہ