اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کی نوبت آئی تھی۔ رسول اللہﷺ نے اپنی حیاتِ طیبہ کے آخری دنوں میں حضرت اُسامہ بن زیدرضی اللہ عنہما (جواس وقت بالکل نوعمرتھے) کی زیرِقیادت ایک لشکرسلطنتِ روم کے ایک علاقے (موجودہ اُردن) کی جانب روانہ فرمایاتھا…لیکن ابھی یہ لشکرمدینہ شہرکے مضافات میں ہی تھاکہ آپؐ کی طبیعت کی ناسازی کی اطلاع ملنے پریہ لشکراسی جگہ رک گیا اوراس کی روانگی کوملتوی کردیاگیا…اورپھراسی دوران آپؐ کی رحلت کاجاں گدازواقعہ پیش آگیا۔ رسول اللہﷺ کی اس جہانِ فانی سے رحلت کے فوری بعدحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے جب اولین جانشین اورخلیفۃ المسلمین کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں تونازک ترین صورتِ حال…اورہرطرف سے اُمڈتے ہوئے اندرونی وبیرونی خطرات کے باوجود… اس لشکرکوملکِ شام کی جانب روانہ فرمایا۔ اس کے بعدسن بارہ اورپھرسن تیرہ ہجری میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے مختلف اوقات میں مختلف افراد(۱)کی زیرِقیادت متعددلشکرسلطنتِ روم کی جانب روانہ کئے،اسی دوران ایک لشکرحضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کی زیرِقیادت بھی روانہ کیاگیا۔ یہ تمام لشکرسلطنتِ روم(موجودہ ملکِ شام ٗ اردن ٗ فلسطین ٗ اورلبنان وغیرہ)کے مختلف علاقوں میں مختلف اطراف سے نہایت برق رفتاری کے ساتھ پیش قدمی کرتے ہوئے آخرباہم جاملے،تب حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے حکم پران تمام لشکروں کوحضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کی سپہ سالاری میں یکجاکردیاگیا…تاکہ اب روئے زمین کی عظیم ترین قوت یعنی’’ سلطنتِ روم‘‘ کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جاسکے۔ ------------------------------ (۱) مثلاً : عمروبن العاص ٗ شرحبیل بن حسنہ ٗ یزیدبن ابی سفیان…وغیرہم… رضی اللہ عنہم اجمعین۔