اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
’’ہم میں سے کس کادل اس بات کوگواراکرے گاکہ وہ شخص (یعنی حضرت ابوبکر صدیقؓ) جسے خودرسول اللہ ﷺنے ہماری امامت کیلئے منتخب فرمایاتھا…اس کے ہوتے ہوئے کسی اورکواس منصب کیلئے منتخب کیاجائے…؟ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کی زبانی یہ بات سنتے ہی حضرت عمررضی اللہ عنہ نے … اورپھرحضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پربیعت کی…اورپھررفتہ رفتہ دیگرتمام مسلمانوں نے بھی بیعت کی۔ اس واقعے سے جہاں حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کاتواضع وانکسار ٗ اخلاص ٗزہدوتقویٰ ٗ اورایثارظاہرہوتاہے…وہیں یہ بات بھی خوب واضح وثابت ہوجاتی ہے کہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدرانسان کی نظرمیں ان کی کتنی بڑی اہمیت اورقدرومنزلت تھی…یعنی حضرت ابوبکرؓ کی نظرمیںحضرت عمرؓ کی طرح حضرت ابوعبیدہؓبھی رسول اللہﷺ کے اولین جانشین اورخلیفۃ المسلمین کے عظیم ترین منصب کیلئے نہایت مناسب اورموزون ترین شخصیت تھے۔ ٭خلیفہ ٔ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت میں حضرت ابوعبیدہ عامربن الجراح رضی اللہ عنہ کوہمیشہ ممتازومنفردمقام ومرتبہ حاصل رہا…انہیں ہمیشہ حضرت ابوبکرؓ کے قریبی ترین ساتھی اورمشیرِخاص کی حیثیت سے دیکھاجاتارہا…(۱) ٭اُس دورمیں روئے زمین کی عظیم ترین قوت یعنی سلطنتِ روم کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف وقتاًفوقتاًجارحیت اوراشتعال انگیزی کاسلسلہ خودرسول اللہﷺکے زمانے سے ہی چلاآرہاتھا…جس کے نتیجے میں ’’غزوۂ مؤتہ‘‘اورپھرتاریخی اوریادگار’’غزوۂ تبوک‘‘ ------------------------------ (۱) حضرت ابوبکرؓ کی دعوت وکوشش کے نتیجے میں ہی توحضرت ابوعبیدہ ؓ مشرف باسلام ہوئے تھے،لہٰذادونوں میں خاص محبت وتعلق فطری چیزتھی۔