اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
أصحَابُہٗ ، فَبَعثَ أَبَا عُبَیدَۃَ ۔(۱) یعنی’’ایک بارنجران والوں کاوفدرسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضرہوا،اورعرض کیاکہ اے اللہ کے رسول!آپ ہمارے ہمراہ کسی ایسے شخص کوروانہ فرمائیں جو’’امین‘‘ہو… تب آپؐ نے فرمایا: میں تمہاری طرف ایک ایسے شخص کوروانہ کروں گا جوواقعی اوربرحق’’امین‘‘ ہوگا…جوواقعی اوربرحق’’امین‘‘ہوگا… آپؐ کایہ ارشادسن کرآپؐ کے صحابۂ کرام اس چیزکی تمناکرنے لگے …تب آپؐ نے ابوعبیدہ بن الجراح کوان کے ہمراہ روانہ فرمایا‘‘۔ یعنی رسول اللہﷺ کایہ ارشادسننے کے بعدمتعدداکابرصحابہ اس بات کی حسرت اورتمنا کرنے لگے کہ کاش آپؐ اس کام کیلئے مجھے منتخب فرمائیں…کیونکہ آپؐ نے پیشگی یہ خوشخبری سنادی تھی کہ میں اس مقصدکیلئے ایک ایسے شخص کومنتخب کروں گاجوواقعی ’’امین‘‘ہوگا…لہٰذایہ توخودآپؐ کی طرف سے بہت بڑی گواہی اورخوشخبری تھی اُس شخص کے حق میں کہ جسے منتخب کیاجاناتھا…اورتب اس موقع پرآپؐ نے اس کام کیلئے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ کومنتخب فرماتے ہوئے اس وفدکے ہمراہ روانگی کاحکم دیا۔ یقینااس سے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کی بڑی فضیلت ومنقبت ثابت ہوتی ہے۔ رسول اللہﷺکی حیاتِ طیبہ کے دوران دوردرازکے علاقوں میں مشرکین ومخالفین کے مختلف قبائل وقتاًفوقتاً سرکشی دکھایاکرتے تھے ،جس پران کی سرکوبی کی غرض سے آپؐ فوجی مہمات روانہ کیاکرتے تھے…اُن دنوں متعددبارایساہواکہ آپؐ نے اسلامی لشکرکاسپہ سالارحضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کومقررفرمایا…اوریوںان کی سپہ سالاری میں لشکرمنزلِ مقصودکی جانب روانہ ہوا…حالانکہ اس لشکرمیں بڑے بڑے صحابۂ کرام ،حتیٰ کہ حضرت ------------------------------ (۱) صحیح بخاری[۳۷۴۵]نیز:صحیح مسلم[۲۴۲۰] عن حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ۔