اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کی ٹھانی…اورغوروفکرکے بعدیہ ذمہ داری ’’ابن مُلجَم‘‘کوسونپی گئی…جوکہ اس مذموم مقصدکی تکمیل کی خاطرکوفہ جاپہنچا…اوروہاں آمدکے بعدکسی مناسب جگہ روپوش ہوکراس ناپاک ارادے کوعملی جامہ پہنانے کی غرض سے خفیہ طورپرتیاری میں مشغول ومنہمک ہوگیا، وہاں قیام کے دوران ایک ماہ تک مسلسل روزانہ بلاناغہ وہ اپنی تلوارکوزہرآلودکرتارہا، نیزاس دوران وہ حضرت علیؓ کی نقل وحرکت ودیگرمعمولاتِ زندگی کابغورجائزہ بھی لیتارہا۔ آخرایک روزجب ماہِ رمضان کی سترہ تاریخ تھی،نمازِفجرسے قبل اندھیرے کافائدہ اٹھاتے ہوئے وہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے گھرسے مسجدکی طرف جانے والی گلی کے ایک موڑپر چھپ کربیٹھ گیا…حضرت علی ؓ کایہ معمول تھاکہ نمازِفجرکیلئے گھرسے مسجدکی طرف روانگی کے موقع پراس گلی میں حَيَّ عَلَیٰ الصَّلَاۃ کی صدابلندکرتے جاتے تھے ،تاکہ جوکوئی خوابِ غفلت میں مبتلاہو وہ اس طرف متوجہ ہوجائے اورنمازکیلئے تیاری کرے…اس چیزسے اس بدبخت کیلئے اپنے ناپاک منصوبے کی تکمیل میں مزیدسہولت ہوگئی،چنانچہ جب اس نے حَيَّ عَلَیٰ الصَّلَاۃ کی یہ صداسنی تووہ مزیدچوکس اور خوب مستعدہو گیا،تلوارپراپنی گرفت خوب مضبوط کرلی…جیسے ہی حضرت علیؓ اُس موڑ پر پہنچے اس نے اچانک سامنے نمودارہوکراپنی اس زہرآلودتلوارسے آپؓ کے سرپر بھرپور وار کیا…جس کے نتیجے میں آپؓ شدیدزخمی ہوکرگرپڑے(۱)اورآپؓ کے سرسے مسلسل خون بہنے لگا… اس المناک واقعہ سے تقریباًپینتیس سال قبل غزوۂ خندق کے یادگاراورتاریخی موقع پرجب مشرکینِ مکہ کانامورشہسوار’’عبدوُد‘‘جس کی بہادری کے بڑے چرچے تھے…اورجس کی ------------------------------ (۱)بعض مؤرخین کے بقول قاتل نے یہ حملہ حضرت علیؓ کے مسجدمیں داخل ہونے کے بعدکیاتھا…واللہ أعلم۔