اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مختلف،اندازبدلے ہوئے،اخلاق وعادات جداگانہ، عمررسیدہ اورتربیت یافتہ شخصیات کی بجائے نوجوانوں کی ٹولیاں …ناتجربہ کار…ناقص تربیت…جوش عروج پر…لیکن ہوش کافقدان…مزیدیہ کہ ان میں سے اکثریت نومسلموں کی …یہی وہ صورتِ حال تھی جس کی وجہ سے حضرت علیؓ اکثربیتے دنوں کویادکرکے…نیزرسول اللہﷺکو… اوراپنے پرانے احباب کویادکرکے رنجیدہ وافسردہ ہوجایاکرتے تھے۔ حضرت علیؓ کویہ بات بخوبی یادتھی کہ رسول اللہﷺنے انہیں’’ شہادت‘‘ اورپھر’’جنت ‘‘کی خوشخبری سے شادکام فرمایاتھا…لہٰذاوہ اپنے اللہ کی رضاکی خاطرصبروشکراورہمت و استقامت کے ساتھ …بس اللہ سے لَولگائے ہوئے…سب کچھ برداشت کررہے تھے…کوئی شکوہ نہیں تھا…کوئی فریادنہیں تھی…کوئی آہ وبکاء نہیں تھی…بس خاموشی کے ساتھ سب کچھ دیکھتے ہوئے اسی انجام کی طرف …اوراسی منزل کی جانب بڑھ رہے تھے…کہ …جواس فانی وعارضی دنیامیں اکثر’’اللہ والوں‘‘ کامقدررہی ہے۔ اسی لئے اُن دنوں اکثراپنے ایک ہاتھ سے اپنی داڑھی کوتھامے ہوئے اوردوسرے ہاتھ سے اپنی پیشانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یوں کہاکرتے تھے: لَتُخْضَبَنَّ ھٰذِہٖ مِنھٰذِہٖ … یعنی’’عنقریب یہ (یعنی میری داڑھی) یہاں (یعنی میری پیشانی سے بہنیوالے خون )سے رنگی جائے گی…‘‘(۱) اورپھراسی پُرآشوب دورمیں بالآخربدنامِ زمانہ ’’خوارج‘‘کا ایک گروہ جسے کچھ عرصہ قبل ہی ’’نہروان‘‘کے میدان میں حضرت علیؓ کے ہاتھوں بدترین اوررسواکن شکست وہزیمت کا سامناکرناپڑاتھا،اس گروہ نے اپنی اسی شکست کاانتقام لینے کی غرض سے حضرت علیؓ کے قتل ------------------------------ (۱)البدایہ والنہایہ ،جلد:۴۔صفحہ:۶۔ بتحقیق الدکتورعبداللہ بن عبدالمحسن الترکی۔دارالہجرللطباعۃ والنشر۔