اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اس بات کویوں سمجھناچاہئے کہ جس طرح کسی کلاس روم میں بعض اوقات کوئی استادنظم وضبط برقراررکھنے کی غرض سے وہاں موجودطلبہ میں سے ہی کسی کو’’مانیٹر‘‘مقررکردیتاہے۔اُس موقع پرصورتِ حال یہ ہوتی ہے کہ وہ مانیٹرجن طلبہ کی ’’مانیٹرنگ‘‘یانگرانی اوردیکھ بھال کررہاہوتاہے…وہ سب اس کے اپنے دوست اورساتھی ٗ اس کے ہم جماعت ٗ ہم عصر ٗ اورہم عمرہواکرتے ہیں…وہ سب ایک ہی استادسے تعلیم حاصل کررہے ہوتے ہیں ، ایک ہی کتاب اورایک ہی نصاب پڑھ رہے ہوتے ہیں،ایک ہی ادارے کے وہ طلبہ ہواکرتے ہیں…ان کی تعلیم وتربیت ایک ہی اندازسے ہورہی ہوتی ہے…ان کی سوچ ٗ ان کے اندازواطوار ٗ ان کے خیالات وافکار ٗ ان کے اہداف ٗ ان کے ارادوں ٗ نیزان کے اغراض ومقاصدمیں بڑی حدتک مماثلت ویگانگت ہواکرتی ہے…لہٰذاخودانہی کے اس ساتھی ’’مانیٹر‘‘کو اپنے ان ہم جماعت طلبہ کی نگرانی ٗ یاان کے ساتھ کسی قسم کی کوئی مفاہمت ٗ یاکوئی معاملہ طے کرنے میں قطعاًکوئی دشواری پیش نہیں آتی۔ لیکن اگرکبھی بعدمیں طویل زمانہ گذرجانے کے بعداسی مانیٹرکواپنے انہی ہم جماعت طلبہ کی بجائے ان کی اولادمیں سے کسی کے ساتھ کوئی معاملہ طے کرنے کی نوبت آجائے … توصورتِ حال یقینابہت مختلف ہوگی… یاجس طرح دوبھائیوں میں باہم کس قدرمحبتیں اورقربتیں ہواکرتی ہیں…ہمیشہ دکھ سکھ کے ساتھی…بلاتکلف اوربلاجھجک ہمیشہ ایک دوسرے کے سامنے صاف صاف حالِ دل بیان کردینے والے … لیکن اگربعدمیں کبھی انہی میں سے ایک بھائی کواپنے دوسرے بھائی کی بجائے اس کی اولادکے ساتھ کوئی مفاہمت کرنی پڑے ،یاکوئی معاملہ طے کرنے کی نوبت آئے… تب