اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
پھرشایدقیامت تک دوبارہ کبھی یہ شہرمدینہ مسلمانوں کادارالخلافہ نہیں بن سکے گا…‘‘(۱) اس پرلشکرمیں سے کسی جوشیلے شخص نے آگے بڑھ کرحضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے ساتھ کچھ تلخ کلامی کی …جس پرحضرت علیؓ نے اسے تنبیہ کی اوراس حرکت پرناگواری کااظہارکیا …اورپھرحضرت عبداللہ بن سلام ؓکی طرف متوجہ ہوتے ہوئے حسبِ سابق اپنافیصلہ تبدیل کرنے کے بارے میں معذرت کااظہارکیا…اورپھران سب کی نگاہوں کے سامنے وہاں سے بصرہ کی جانب روانہ ہوگئے۔ اورپھربصرہ میں کچھ عرصہ قیام کے بعدوہاں سے مزیدآگے کوفہ چلے گئے(۲)لیکن وہاں پہنچنے کے بعدبھی صورتِ حال میں کوئی بہتری نہ آسکی۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کواپنی تمام مدتِ خلافت کے دوران روزِاول سے روزِآخرتک سکون کاکوئی ایک لمحہ بھی میسرنہ آسکا…پانچ سال کے عرصے پرمحیط آپؓ کایہ تمامترزمانۂ خلافت داخلی فتنوں ٗ شورشوں ٗ سازشوں ٗ افتراق وانتشار ٗ اورخانہ جنگیوں کی نذرہوگیا۔ مشکل درمشکل کے اس لامتناہی سلسلے کے حوالے سے ایک اہم حقیقت جسے ذہن نشیں رکھناضروری ہے ،وہ یہ کہ خلیفۂ چہارم امیرالمؤمنین حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے قبل گذشتہ خلفاء ٗ بالخصوص پہلے دونوں خلفاء کومنصبِ خلافت جب ملا،اُس وقت صورتِ حال یہ تھی کہ ان کی رعیت میں سے بہت بڑی اکثریت خودحضرات صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہی کی تھی…جوبڑی حدتک ان کے ہم خیال اورہم مزاج تھے… ------------------------------ (۱) اورپھرواقعی ایساہی ہوا… (۲) بصرہ موجودہ عراق کامشہورشہرہے۔۔جبکہ کوفہ عراق کے موجودہ شہر’’نجف‘‘سے بالکل متصل واقع تھا،اب یہ نام غیرمعروف ہوتاجارہاہے،البتہ اس شہرکی باقیات بڑے پیمانے پرنجف کے گردونواح میں موجودہیں۔