اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ممتازومنفردمقام ومرتبہ حاصل تھا،بڑے بڑے جلیل القدرصحابۂ کرام (رضوان اللہ علیہم اجمعین)مختلف دینی مسائل کے حل کیلئے ا ن کی طرف رجوع کیاکرتے تھے،بالخصوص خلیفۂ دوم حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ اپنے زمانۂ خلافت کے دوران مختلف دینی معاملات ٗفقہی مسائل ٗاورشرعی احکام کے بارے میں بکثرت ان سے مشاورت کیاکرتے تھے،اسی بارے میں ان کایہ مقولہ مشہورہے: لَولَا عَلِيٌّ لَھَلَکَ عُمَرُ یعنی’’اگرعلی نہ ہوتے توعمر(یعنی میں خود) توبس ماراہی گیاتھا…‘‘ مزیدیہ کہ حضرت علیؓ کی یہ بے مثال علمی استعدادکسی خاص علم تک محدودنہیں تھی…بلکہ وہ خالص دینی وشرعی علوم ہوں …یاعلم کاکوئی بھی شعبہ اورکوئی بھی صنف ہو…ہرشعبے میں یہی کیفیت نظرآتی تھی،بالخصوص علم القضاء ، علم الفرائض (۱)نیزعربی ادب ٗ لغت ٗ اورصرف ونحو کے میدان میں آپؓ کوحجت تسلیم کیاجاتاتھا،عربی لغت اورصرف ونحوکے بڑے بڑے پہنچے ہوئے ماہرین آپؓ ہی کے تلامذہ میں سے تھے۔(۲) ان تمامتراوصاف وکمالات کی وجہ (توفیقِ الٰہی کے بعد) یقینایہی تھی کہ حضرت علیؓ نے اپنے زمانۂ بچپن سے رسول اللہﷺکی وفات تک تقریباًتیس سال کاطویل عرصہ آپؐ کی صحبت ومعیت میں گذارا،اسی طویل اورمسلسل صحبت ومعیت کاہی یہ نتیجہ تھاکہ حضرت علیؓ انتہائی بلندپایہ عالمِ دین تسلیم کئے جاتے تھے،فقہ واجتہادمیں انہیں کامل دسترس ٗ غیرمعمولی مہارت ٗاورمکمل بصیرت حاصل تھی۔ اس علمی مقام ومرتبے کے ساتھ ساتھ مزیدیہ کہ رسول اللہ ﷺکی صحبت وتربیت کی بدولت آپؓ اخلاق وکرداراوراعلیٰ انسانی اقدارکے لحاظ سے بھی نہایت عمدہ واعلیٰ شخصیت کے ------------------------------ (۲)’’علم القضاء‘‘یعنی قاضی (جج)کی حیثیت سے مختلف مقدمات کے عدالتی فیصلے صادرکرنا۔جبکہ ’’علم الفرائض‘‘ یعنی ’’علمِ میراث‘‘۔ (۲)مثلاً ابوالأسودالدؤلی…وغیرہ…