اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اصحاب الرسولﷺ (۱۰۱) حضرت عثمان بن عفانؓ باغی نے دوبارہ وارکیا،اس بارآپؓکی اہلیہ نائلہ نے آگے بڑھ کراپنے ہاتھ پراس وار کوروکناچاہا…جس پران کے ہاتھ کی انگلیاں کٹ کردورجاگریں،اس کے بعدایک باغی نے آپؓ پرتلوارسے پے درپے کئی وارکئے ۔ یوں چالیس روزتک مسلسل جاری رہنے والے اس ظالمانہ ومجرمانہ محاصرے کے بعد بالآخر۱۸/ ذوالحجہ سن ۳۵ ہجری ،جمعہ کی شام مغرب سے کچھ قبل (جب افطارکاوقت قریب تھا) خلیفۂ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتہائی مظلومیت وبے بسی کی کیفیت میں،بیاسی سال کی عمرمیں، اس جہانِ فانی سے کوچ کرگئے۔ باغی جس طرح خفیہ طریقے سے اندرآئے تھے ٗ اُسی طرح اس مجرمانہ کارروائی کے بعد نہایت سرعت کے ساتھ خفیہ طریقے سے غائب ہوگئے…باہرکسی کوکچھ خبرہی نہ ہوسکی… کچھ دیربعدجب ان کی زخمی اہلیہ نائلہ کے ہوش وحواس قدرے بحال ہوئے توانہوں نے چیخناچلاناشروع کیا…تب سبھی لوگ دوڑے ہوئے وہاں پہنچے اورانتہائی المناک اور دلخراش منظردیکھ کردم بخودرہ گئے… بہرحال …جوہوناتھا وہ ہوچکا…جُبیربن مطعم رضی اللہ عنہ نے نمازِجنازہ پڑھائی، اور پھر …تحمل وبرداشت … غیرت وحیاء …اورعصمت وشرافت …کے اس پیکرکوغسل دئیے بغیر…انہی خون آلودکپڑوں میں ہی رات کی تاریکی میں ’’بقیع‘‘میں سپردِخاک کردیاگیا۔ ------------------------------ بقیہ: حاشیہ صفحہ گذشتہ : خصوصاًدینِ اسلام کے بالکل ابتدائی دورمیں طویل عرصہ تک یہ مقدس ترین خدمت آپؓ ہی کے ذمے تھی،چنانچہ سب سے پہلی بارکتابتِ وحی کی خدمت آپؓ نے ہی انجام دی تھی…اسی بات کی طرف اشارہ مقصودتھاکہ وہ ہاتھ جس نے سب سے پہلے کلام اللہ تحریرکیاتھا، اب وہی ہاتھ کٹاپڑاہواتھا…!!