اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نہیں تھی۔ اُدھرعقبی راستے اورپھرچھت سے ہوتے ہوئے باغی آخرجب حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ کے گھرکے اندرونی حصے میں پہنچے توسیدھے اُس مقام کی جانب گئے جہاں حضرت عثمانؓ بیٹھے ہوئے انتہائی خشوع وخضوع کے ساتھ تلاوتِ قرآن میں مشغول تھے… تب ایک سنگدل باغی نے آگے بڑھ کرپوری قوت سے لوہے کی سلاخ پیشانی پردے ماری… عجب اتفاق کہ اُس وقت آپ رضی اللہ عنہ یہ آیت تلاوت کررہے تھے{فَسَیَکفِیکَھُمُ اللّہُ وَھُوَ السَّمِیعُ العَلِیمُ صِبغَۃَ اللّہِ وَ مَن أَحسَنُ مِنَ اللّہِ صِبغَۃً وَنَحنُ لَہٗٗ عَابِدُونَ} (۱) یعنی (اللہ عنقریب ان سے آپ کوکافی ہوجائے گا،اوروہ خوب سننے اورجاننے والاہے، اللہ کارنگ اختیارکرو،اوراللہ سے اچھارنگ کس کاہوگا،ہم تواسی کی عبادت کرنے والے ہیں) اس آیت کی تلاوت کے ساتھ ہی پیشانی پر جب اس آہنی سلاخ کی ضرب لگی …توخون بہنے لگا…تب اس بہتے ہوئے خون کے کچھ چھینٹے قرآن کریم کے اس نسخے میں اس آیت پربھی جاگرے (یعنی:اللہ کارنگ اختیارکرو،اوراللہ سے اچھارنگ کس کاہوگا)(۲) اس کے بعدایک اوربدبخت نے آگے بڑھ کرتلوارسے وارکیا،جسے آپؓ نے اپنے ہاتھ پرروکنے کوشش کی ،جس پرآپؓکاہاتھ کٹ کربازوسے جداہوگیا،تب آپؓ کی زبان سے یہ الفاظ نکلے ’’یہ وہی ہاتھ ہے جس نے سب سے پہلے قرآن لکھاتھا‘‘(۳) ------------------------------ (۱)البقرۃ[۱۳۷۔۱۳۸] (۲)البدایۃوالنہایۃ جلد۱۰،صفحہ :۳۱۰،نیز: طبقات ابن سعد[۳/۷۴]،نیز:تاریخ دمشق[۴۱۹۔۴۲۰] نیز: تاریخ الطبری[۴/۳۳۵۔۳۵۶۔۳۷۳۔۳۷۷] (۳) یعنی حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ’’کاتبینِ وحی‘‘میں سے تھے(باقی حاشیہ آئندہ صفحے پرملاحظہ ہو)