جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
حدیث نمبر18 : سائب بن یزید سے مروی ہے کہ عبداﷲ بن عمرو بن الحضرمی اپنے غلام کو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہکے پاس لائے اور کہا کہ میرے اس غلام کا ہاتھ کاٹیںکیونکہ اس نے چوری کی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہنے ان سے فرمایا کہ کیا چیز اس نے چرائی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میری بیوی کا شیشہ چرایا ہے جس کی قیمت ساٹھ درہم ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہنے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اس پر قطع ید نہیں، کیونکہ تمہارے خادم نے تمہارا ہی مال چرایا ہے۔ موطا امام مالک باب ما لا قطع ید، موطا امام محمد کتاب الحدود فی السرقہحدیث نمبر19 : جبیر بن نفیر سے مروی ہے کہ ابو الدرداء سے حمام سے چوری کرنے والے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا اس پر قطع ید نہیں۔ مصنف ابن ابی شیبہحدیث نمبر20 : ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہسے مرفوعاً مروی ہے کہ قحط کے زمانے میں چوری کرنے پر قطع ید نہیں ہے۔ تاریخ بغداد بحوالہ جامع صغیر2۔176حدیث نمبر21 : حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہسے مروی ہے کہ ہاتھ نہ کاٹا جائے گا سوائے ایک دینار کے یا دس درہم کے۔ مصنف ابن ابی شیبہ ج9 ص474، مصنف عبدالرزاق ج10 ص233