جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
جس جانور کی کھال دباغت سے پاک ہو جاتی ہے اسے ذبح کرنے سے بھی پاک ہو جاتی ہے اسی طرح اس کا گوشت بھی پاک ہو جاتا ہے اور یہ صحیح ہے۔ اسی طرح رد المحتار میں ہے 3۔ قال مشایخنا من صلی وفی کمہ جرو تجوز صلاتہ وقیدہ الفقیہ ابو جعفر الہندوانی بکونہ مشدود الفم 1/139 ہمارے مشائخ نے فرمایا ہے جو اس حالت میں نماز پڑھے کہ اس کی آستین میں کتے کا پلا ہو تو ایسی صوت میں نماز پڑھنا جائز ہے فقیہ ابو جعفر ہندوانی نے یہ شرط لگائی ہے کہ کتے کا منہ بندھا ہونا چاہیے۔ اسی طرح در مختار میں ہے: 4۔ لیس الکلب بنجس العین عند الامام وعلیہ الفتوی وان رجع بعضہم النجاسۃ کما بسطہ ابن الشحنۃ فیباع ویؤجر ویضمن ویتخذ جلدہ مصلی ودلوا ولو اخرج حیا ولم یصب فیہ الماء لا یفسد ماء البئر ولا الثوب بانتفاضہ ولا بعضہ ما لم یر ریقہ ولا صلاۃ حاملہ ولو کبیرا رد المحتار: 1/139 امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیکے نزدیک کتا نجس العین نہیں اور اسی پر فتویٰ ہے۔ اور اگرچہ بعض نے اس کی نجاست کو ترجیح دی ہے جیسا کہ ابن الشحنہ نے ذکر کیا لہٰذا کتا فروخت کیا جا سکتا ہے اجرت پر دیا جا سکتا ہے۔ اسے ضمانت کے طور پر رکھا جا سکتا ہے اس کی کھال کی جائے نماز بنائی جا سکتی ہے اور پانی نکالنے کا ڈول بھی۔ اسی طرح کنویں سے کتے کو باہر زندہ نکالا اور اگر اس کا منہ باہر ہو تو پانی پاک ہے اور کپڑے بھی