جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
بن عبدالرحمن کو لکھا شراب ایک بستی سے دوسری بستی میں نہ منتقل کی جائے اور تمہیں جو شراب کشتیوں پر لدی ہوئی ملے اسے سرکہ میں تبدیل کر دو۔ چنانچہ عبدالحمید نے یہ حکم اپنے واسط کے نمائندہ محمد بن منتشر کو لکھا انہوں نے خود پہنچ کر کشتیوں کا معائنہ کیا اور ہر شراب کے ڈرم میں نمک اور پانی ڈال کر اسے سرکہ بنادیا۔ کتاب الاموال مترجم ص238 خلاصہ کلام چونکہ اللہ تعالی نے سرکہ کو حلال قرار دیا ہے اور شراب کو حرام۔ اس لیے ہم بھی اسی پر عمل پیرا ہیں کہ شراب حرام ہے اور سرکہ حلال، اور سرکہ خواہ شراب سے بنے یا کسی اور چیز سے جائز اور حلال ہے۔ اور اس کی دلیل میں ہم بہت سی احادیث مرفوعہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کے فتاوی نقل کرچکے ہیں۔ اس کے باوجود طالب الرحمن صاحب کی طرف سے یہ بہتان طرازی اور بازاری زبان ان کے اندر کے بغض کا پتہ دے رہی ہے۔