جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
میں بہتر ہوتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلمبھی فرماتے ہیں کہ مومن بندہ اﷲ تعالیٰ کے تقویٰ کے بعد جو سب سے بہتر چیز اپنے لیے پسند کرتا ہے وہ نیک بخت بیوی ہے۔ ان امرہا اطاعۃ وان نظر الیہا سرۃ مشکوٰۃ ج2 ص268 اگر اس کو کوئی حکم دیتا ہے تو وہ اس کی تعمیل کرتی ہے جب وہ شوہر) اس کی طرف دیکھتا ہے تو وہ اس کا دل خوش کرتی ہے۔ ملا علی قاری اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں ”ای جعلتہ مسرورا بحسن صورتھا و سیرتھا مرقاۃ ج2 ص274 یعنی اگر شوہر اس عورت کو دیکھے تو یہعورت اپنے صورت و سیرت کے حسن سے اسے خوش کرتی ہے۔ اسی طرح جس آدمی کی بیوی خوبصورت ہو وہ عموماً بد نظری، بے حیائی اور فحش کاموں سے محفوظ رہتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے بیوی کو شوہر کے لیے لباس ٹھہرایا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا کہ نکاح کرنا نظر کو بہت چھپاتا ہے اور شرم گاہ کو بہت محفوظ رکھتا ہے۔ بخاری و مسلم و مشکوٰۃ ج2 ص267 یعنی جو شادی شدہ ہو تو اس کی اجنبی عورت کی طرف نظر مائل نہیں ہوتی اور حرام کاری سے بچتا ہے مشفق انسانیت پیغمبر اسلامعلیہ الصلوۃ والسلام نے بے حیائی اور حرام کاری سے روکنے کا ذریعہ نکاح ٹھہرایا ہے اب آپ خود سوچیے کہ جس کی بیوی خوبصورت ہو تو کیا وہ بطریق اولیٰ حرام کاری سے نہیں رکے گا؟ فقہاء کی ان ساری باتوں پر نظر تھی اس لیے کہا کہ اگر کسی کی بیوی خوبصورت ہو تو اسے امام بنایا جائے گا۔ اور یہ