جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
کے وقت فقط اس دن کی نماز عصر کی تو البتہ جائز ہے۔ الخ جواب: معنی اس حدیث کے امام نووی شرح مسلم میں لکھتے ہیں: اذا ادرک من لا یجب علیہ الصلٰوۃ رکعۃ من وقتھا لزمتہ تلک الصلٰوۃ وذلک فی الصبییبلغ والمجنون والمعنی علیہیفیقان والحائض والنفساء تطہران والکافر یسلم فمن ادرک من ہولاء رکعۃ قبل خروج الوقت لزمتہ تلک الصلٰوۃ یعنی جس وقت پاوے وہ شخص کہ واجب نہیں نماز اس پر مقدار ایک رکعت کے اس کے وقت سے تو لازم ہے اس کو یہ نماز اور یہ صورت لڑکے میں ہے کہ بالغ ہو جاوے اور مجنون اور بے ہوش میں کہ افاقہ پا جائیں اور حائض اور نفاس میں کہ پاک ہو جائیں اور کافر میں کہ مسلمان ہو جاوے۔پس جو شخص ان میں سے ایک رکعت پہلے خارج ہونے وقت کے پائے گا تو نماز اس پر واجب ہو جاوے گی۔ انتہٰی۔ یعنییہ حکم کافر وغیرہ کے بارے میں ہے کہ ایسے وقت میں مسلمان ہو یا بالغ ہو کہ ایک رکعت کی مقدار کا وقت باقی ہو تو اس صورت میں نماز اس پر واجب ہو جائے گی اور پوری نماز پڑھنی لازم ہو گی۔یا پھر اس حدیث کے معنی یہ ہوں گے جیسا کہ شرح مسلم میں لکھتے ہیں: اذا ادرک المسبوق مع الامام رکعۃ کان مدرکا فضیلۃ الجماعۃ بلا خلاف یعنی جو شخص کہ بعد آ کر ملے اور ایک رکعت امام کے ساتھ پائے تو وہ شخص جماعت کی فضیلت بلا خلاف پائے گا۔ انتہٰی۔