جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہو گا تو اس کے بعد حضورعلیہ الصلوۃ والسلام رب تعالیٰ سے درخواست کریں گے کہ پروردگار جنہوں نے کلمہ توحید پڑھا ان کو نکالنے کی بھی مجھے اجازت دیں تو رب تعالیٰ فرمائے گا۔ وَعِزَّتِی وَجَلَالِی وَکِبْرِیَائِی وَعَظَمَتِی لَأُخْرِجَنَّ مِنْہَا مَنْ قَالَ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّہُ بخاری ج2، 1118، 1119 ملخصاً مجھے میری عزت و جلال و کبریائی اور عظمت کی قسم میں ضرور ان لوگوں کو اس جہنم سے نکالوں گا جنہوں نے کلمہ توحید پڑھا ہے۔ اور بخاری شریف کے حاشیہ میں ہے کہ موحد آدمی کو جہنم سے نکالا جائے گا اگرچہ اس کا کوئی نیک عمل نہ ہو گا۔ حاشیہ نمبر4، بخاری جلد دوم ص1119 اور مسند ابییعلی جلد4/ صفحہ237 کی روایت میں ہے فیقال لیس لک کہ جب حضورعلیہ الصلوۃ والسلامکلمہ پڑھنے والوں کو جہنم سے نکالنے کی اجازت مانگیں گے تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گاکہیہآپ کے لائق نہیں بلکہ ایسے لوگوں کو میں خود نکالوں گا۔ جب نفس ایمان کے ساتھ اعمال ملنے کی وجہ سے بِحَسْبِ الْاَعْمَالِ ایمان کے حسن و قبیح اور قوت و ضعف کے احناف قائل ہیں۔ تو احناف کے نظریہ کو قرآن کے خلاف کہنا زیادتی ہے۔ اس ساری بحث سے ثابت ہوا کہ نفس ایمان میں کمی و زیادت کا مدار ایمان کی تعریف پر ہے۔اگر طالب الرحمن اور ان کا طبقہ امام اعظم ابوحنیفہ کے نظریہ کو قرآن و