جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
انس بن مالک کہتے ہیں ایکیہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا اس لڑکی سے پوچھا گیا کہ کس نے یہ کام کیا ہے کیا فلاں یا فلاں نے؟ یہاں تک کہ یہودی کا نام لیا گیا اس یہودی کو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس لایا گیایہاں تک کہ اس نے اس جرم کا اقرار کر لیا اس کا سر بھی پتھروں سے کچل دیا گیا۔ اسی طرح قصاص کا ایک اور طریقہ بھی مندرجہ ذیل حدیث میں موجود ہے۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ قَوْمًا مِنْ عُکْلٍ أَوْ قَالَ مِنْ عُرَیْنَۃَ قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ علیہ الصلوۃ والسلام فَاجْتَوَوْا الْمَدِینَۃَ فَأَمَرَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ علیہ الصلوۃ والسلام بِلِقَاحٍ وَأَمَرَہُمْ أَنْ یَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا فَانْطَلَقُوا فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِیَ رَسُولِ اللَّہِ علیہ الصلوۃ والسلام وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ فَبَلَغَ النَّبِیَّعلیہ الصلوۃ والسلام خَبَرُہُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّہَارِ فَأَرْسَلَ النَّبِیُّعلیہ الصلوۃ والسلام فِی آثَارِہِمْ فَمَا ارْتَفَعَ النَّہَارُ حَتَّی جِیئَ بِہِمْ فَأَمَرَ بِہِمْ فَقُطِعَتْ أَیْدِیہِمْ وَأَرْجُلُہُمْ وَسُمِرَ أَعْیُنُہُمْ وَأُلْقُوا فِی الْحَرَّۃِیَسْتَسْقُونَ فَلَایُسْقَوْنَ ابوداود رقم: 4364 انس بن مالک سے روایت ہے کہ عکل یا عرینہ قبیلے کے لوگ مدینے آئے۔ انہیں مدینے کی آب و ہوا موافق نہ آئی انہیںرسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمنے مدینہ سے باہر رہنے کا حکم دیا اور یہ فرمایا کہ وہ لوگ اونٹوں کے دودھ اور پیشاب پئیں۔ وہ وہاں رہنے لگے جب صحت مند ہو گئے تو نبیعلیہ الصلوۃ والسلام کے چرواہے کو قتل کر کے اونٹ ہانک کر لے گئے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمکو صبح کو خبر ملی۔ آپعلیہ الصلوۃ والسلام نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا ابھی دن چڑھا نہ تھا کہ وہ پکڑ کر لائے گئے